زیادہ پڑھے لکھے نہ ہونے کے باوجود کپڑوں کا کام شروع کیا ۔۔ جانیے ثنا سفیناز کی مالک کی کہانی، کہ کیسے وہ دیکھتے ہی دیکھتے مشہور ہوئیں اور لاکھوں روپے کی مالکن بن گئیں

image

خود کا کاروبار پاکستان میں اب بڑھتا جا رہا ہے، ہر ایک شخص اپنے کاروبار کا مالک بننا چاہتا ہے۔ اگرچہ دنیا بھر میں خواتین بھی کاروبار کی دنیا میں قدم رکھ چکی ہیں لیکن پاکستان میں اس وقت خواتین اب جاکر کاروباری معاملات میں حصہ لینا شروع کر رہی ہیں۔ Hamariweb.comایک ایسی ہی خبر لے کر آئی ہے، جس میں آپ کو پاکستان کی دو خواتین کاروباری شخصیات کے بارے میں بتائیں گے جنہوں نے اپنا بزنس ایک چھوٹے سے کاروبار سے شروع کیا۔

ثناء سفیناز پاکستان کے مشہور کپڑوں کے برانڈز میں سے ایک ہے۔ ثناء سفیناز دراصل دو خواتین کی جانب سے شروع کیا گیا تھا، ثںاء اور سفیناز دونوں بہترین دوست ہیں جنہوں نے کپڑوں کے برانڈ کی شروعات کا فیصلہ کیا تھا۔ ثناء اور سفیناز دونوں گھریلو خواتین تھیں، چونکہ ثناء اور سفیناز دونوں بہترین دوست بھی ہیں، یہی وجہ ہے کہ دونوں کی کاروباری دوست بھی کافی مضبوط رہی۔ ثناء اور سفیناز ایک دوسرے کو سمجھتی ہیں، ثناء اور سفیناز صرف دوست ہی نہیں بلکہ اب ان کی یہ دوستی رشتہ داری میں بدل گئی ہے۔ ثناء اور سفیناز اب بھابھی اور نند ہیں، سفیناز ثناء کے بھائی کی اہلیہ ہیں یعنی سفیناز ثناء کی بھابھی ہیں۔

سفیناز کہتی ہیں کہ ہماری لڑائیاں بہت ہوتی ہیں، ہم دونوں کئی معاملات پر ایک دوسرے سے اختلاف کرتے ہیں مگر جب آفس سے نکلتے ہیں تو اپنا غصہ گھر چھوڑ کر نکلتے ہیں۔ سفیناز کا کہنا تھا کہ ہم نے الکرم، لاکھانی سمیت کئی برانڈز کے ساتھ کام کیا ہے اور ہم نے ان برانڈز سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ سفیناز اپنے برانڈ سے متعلق کہتی ہیں کہ ہمیں ان گھریلو خواتین کی پریشانیوں کا اندازہ ہے جب وہ پاکستان کے سخت گرم موسم میں گھر کا کام کرتی ہیں، اسی وجہ سے ہم نے 5ہزار میں لان کے سوٹ متعارف کر وائے ہیں تاکہ گھریلو خواتین کو فائدہ ہو۔

ثناء ہاشوانی اور سفیناز منیر نے اپنے کاروبارکی شروعات اس وقت کی تھی جب پاکستان میں خواتین کے کاروبار کرنے رجحان کم تھا۔ ثناء اور سفیناز نے ایک کپڑوں کے کاروبار کے حوالے سے صرف ایک سال کی مدت کا تجربہ کرنے کا سوچا تھا، کاروبار شروع کرنے کے لیے سفیناز کے والد نے انہیں 25 ہزار اور ثںاء کے شوہر نے 75 ہزار روپے کی رقم دی تھی۔ جبکہ کاروبار کی شروعات کے وقت ثناء سفیناز کے پاس صرف ایک درزی اور کاریگر تھا۔ لیکن محنت لگن اور حوصلے کی بدولت آج ثناء سفیناز میں 500 کاریگر اور ہزاروں ملازمین موجود ہیں۔

جس وقت ثناء سفیناز نے کاروبار شروع کیا، اس وقت لوگ ان پر ترس کھاتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ دونوں بیچاریاں کام کرتی ہیں۔ ثںاء سفیناز اگرچہ خواتین کو کام کرنے کے لیے زور دیتی ہیں مگر یہ بچوں کی تربیت پر بھی خواتین کو زور دیتی ہیں۔ ثناءاور سفیناز کی تعلیم مکمل نہیں ہوئی تھی، اگرچہ دونوں تعلیم یافتہ نہیں ہیں مگر کاروبار کو خوب سمجھتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اب ہم ان تمام لڑکیوں کے لئے ایک مثال ہیں جن کے پاس کم تعلیم ہے لیکن اگر وہ ٹیلینٹڈ ہیں تو وہ بھی اپنا نام بنا سکتی ہیں کیونکہ بقول ان کے ثناء اور سفیناز دونوں ان پڑھ ہیں اور کبھی کالج نہیں گئیں اس کے باوجود دونوں کامیاب ہیں۔

You May Also Like :
مزید