عورت کو مار کر اس کے کردار پر الزام لگا دیا ۔۔ سارہ کے دوست نے اس کے بارے میں کیا انکشاف کردیا؟

image

عورت ہمیشہ اپنی زبان کے باعث مار کھاتی ہے ، مرد غصے میں ہو تو عورت کو خاموش ہو جانا چاہیۓ ، شادی کے پہلے تین سال منہ بند اور کان کھلے رکھنا یہ تمام ایسے جملے ہیں جو کہ پیدائش کے پہلے دن سے ہی عورتوں کے کانوں میں غیر محسوس طور پر ڈالے جاتے ہیں تاکہ ان کے خمیر میں ہی برداشت پیدا ہو جاۓ

سارہ کا قتل اور آج کی عورت

حالیہ دنوں میں اسلام آباد کے ایک فارم ہاوس میں معروف صحافی ایاز میر کے بیٹے شاہنواز کے ہاتھوں اس کی بیوی سارہ کے قتل نے ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے ۔ یاد رہے شاہنواز نے ڈمپل کے وار کر کے سارہ کو پہلے بے ہوش کا اس کے بعد اس کو باتھ ٹب میں ڈال دیا جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہو گئی

میری بیوی نے پہلے مجھے مارا تھا

اس حوالے سے شاہنواز کے ابتدائی بیانات کے مطابق ان کا اور سارہ کی شادی تین ماہ قبل ہی ہوئی تھی اور قتل سے ایک رات قبل ہی سارہ دبئی سے واپس آئی تھیں شاہنواز کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اس کی بیوی سارہ ایک ایجنٹ تھی اور اس کے غیر مردوں سے تعلقات تھے اور جب اس نے اپنی بیوی سے اس حوالے سے دریافت کیا تو اس نے شاہنواز کا گلا دبایا اور اس کے ساتھ جھگڑا کیا لہذا اس نے غصے میں اس کو مار دیا

سارہ کے دوست کا انکشاف

سارہ جس کی شاہنواز کے ساتھ شادی کو 3 ماہ ہی ہوۓ تھے وہ کینیڈین شہری بھی تھیں ان کے حوالے سے ان کے دوست اسٹیفن ناش نے کچھ انکشاف کیۓ جس میں اس کا کہنا تھا کہ

میری عزیز ترین دوست کو ان کے شوہر نے بے دردی سے قتل کر دیا۔سارہ اس دنیا کا ایک روشن ستارہ تھیں ۔وہ ایک نرم دل اور معصوم لڑکی تھی جس کو ایک آدمی کے ظلم نے ہمیشہ کے لیۓ ہم سے جدا کر دیا

وہ مطالعے کی شوقین تھیں اور معاشیات ، تاریخ اور مزہب کے حوالے سے کافی مطالعہ کی شوقین تھی اس نے پسماندگان میں ماں باپ اوردو بڑے بھائی چھوڑے ہیں جو اس حادثے کے سبب شدید صدمے کی حالت میں ہیں

سارہ ایک بہت خوش مزاج لڑکی تھی جس کا حلقہ احباب پوری دنیا تک پھیلا ہوا تھا پاکستان سے کینیڈا اور عرب امارات ہر جگہ پر ان کے دوست موجود تھے ان سب کا یہی مطالبہ ہے کہ سارہ کو انصاف دلوایا جاۓ‎

بیوی کو مار کر الزام لگانا آسان

معاملہ ظاہر جعفر اور نور مقدم کا ہو یا سارہ اور شاہنواز کا یا اس کے علاوہ بیوی کو دیگ میں پکا کر قتل کرنے کا واقعہ یہ سارے واقعات ایسے ہیں جنہوں نے عوام کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے

کچھ افراد کا یہ کہنا تھا کہ اس سارے معاملے میں غلطی عورتوں کی ہے جن کی زبانیں اتنی بڑی ہو گئی تھیں جن کو مردوں کے ہاتھوں کاٹنا ضروری ہو گیا تھا

سارہ کا قتل ایسے بہت سارے واقعات میں سے ایک ہے مگر عوام کا یہی کہنا ہے کہ اگر ظاہر جعفر کو سخت ترین سزا مل جاتی تو آج شاہنواز ایسی حرکت نہ کرتا

You May Also Like :
مزید