پہلے کا دور دوسرا تھا، باپ کا امیج ایک سخت گیر شخص کا ہوتا تھا۔ پٹھان تھوڑے قدامت پسند ہوتے ہیں اور بیٹیوں کی تربیت میں سختی کرتے ہیں لیکن میں اس بات پر یقین نہیں رکھتا۔ اب وقت بدل گیا ہے، بچوں کو جو ہم تعلیم دلا رہے ہیں وہ سوال کرتے ہیں جن کے جواب بحیثیت والدین ہمیں دینے چاہئیں۔ اپنی ہر بیٹی کی پرورش دوست بن کر کی۔
یہ کہنا ہے سابق لیجنڈ باؤلر اور سابق کپتان شاہد آفریدی کا جو دانیال شیخ کے پوڈ کاسٹ کے مہمان تھے۔ شاہد آفریدی نے اپنی نجی زندگی، کیریئر اور بیٹیوں کے متعلق بھی گفتگو کی. انہوں نے بتایا کہ ان کی ہر بیٹی ان کی زندگی میں مزید خوشیاں اور برکتیں لائی ہیں۔ وہ ان سب کے بہت قریب ہیں اور اپنے بچوں کے ساتھ ایک خوبصورت رشتہ برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں
شاہد آفریدی نے کہا کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ ہمیشہ دوستانہ رویہ رکھنے کے قائل رہے ہیں۔ ان کا کام بچوں کی رہنمائی کرنا تھا جب تک کہ وہ بالغ نہ ہو جائیں اور اب وہ اپنے فیصلے خود لینے کے قابل ہیں. اگرچہ ان کی دو بیٹیاں اب شادی شدہ ہیں اس لئے وہ چھوٹی بیٹیوں پر توجہ دے رہے ہیں لیکن وہ اپنی دو بڑی بیٹیوں سے بھی باخبر رہتے ہیں۔
شاہد آفریدی نے اس بات پر زور دیا کہ تربییت اہم ہے اور اس کا سہرا انھوں نے اپنی بیوی کو دیا جنھوں نے بیٹیوں کو شائستگی اور اخلاقیات سکھائے۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ ان کے دونوں داماد بہت اچھے ہیں اور بیٹوں کی طرح ہیں جبکہ تربیت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ صرف ڈگریوں سے نہیں آتی اس کے لئے ماں باپ کا کردار اہم ہے. انھوں نے بیٹیوں کے رشتے ان کی مرضی سے طے کیے اور انھیں تمام حقوق دیے۔