اگر شوہر نے دوسری شادی کرلی تو ۔۔ کیا کوئی عورت اپنے شوہر کی دوسری شادی اور علیحدہ رہنا برداشت کرسکتی ہے؟

image

شادی دو لوگوں کو نہیں بلکہ دو خاندانوں کو آپس میں جوڑنے کا نام ہے۔ ضروری نہیں کہ ہر کسی کی سرف ایک ہی شادی ہو، بعض اوقات حالات اور مجبوریوں کے باعث لوگوں کی دوسری شادیاں بھی ہوتی ہیں۔ لیکن سب سے مشکل مرحلہ وہ ہوتا ہے جبکہ ایک بیوی کی موجودگی میں شوہر دوسری شادی کرلے۔ اس دوسری شادی کو پہلی بیوی قبول کرے یا نہ کرے یہ سب مراحل یقیناً صرف ایک عورت کے لیے تکلیف دہ نہیں ہوتےبلکہ مرد کے لیے بھی تکلیف دہ ہوتے ہیں۔ ظاہر ہے ہر کسی کو اپنی پسند پر راضی کروانا ایک مشکل ترین کام ہے۔

ہم نے ستارہ یاسین کے وی لاگ میں دیکھا کہ ان کے شوہر نے دوسری شادی کرلی جس پر ان کے درمیان بھی اعتراضات ہوئے لیکن اب ستارہ اپنے بچوں کے لیے کام کر رہی ہیں اور ان کے شوہر اپنی دوسری بیوی کے ساتھ رہتے ہیں۔ لیکن اپنی پہلی بیوی کو بھی وقت دیتے ہیں۔ شاید اب بات پہلے کی طرح نہ رہی ہو لیکن باپ اپنے بچوں کا خیال کرے یہ ایک اچھی بات ہے۔ یہاں ستارہ کی تعریف کی جائے تو شاید کم نہ ہوگا کیونکہ انہوں نے بہت مشکل حالات میں بھی بچوں کو بہت مثبت رویے سے پالا، ان کو سہارا دیا۔ عموماً ہم یہ دیکھتے ہیں کہ جب بھی کسی عورت کا شوہر دوسری شادی کرلے یا کوئی معاملات میں خرابی آجائے تو بیویاں اپنے شوہروں کی برائیاں بچوں کے سامنے کرنا شروع کر دیتی ہیں جن سے بچوں کے دل میں بھی برائی آجاتی ہے۔

بیوی مرد کی دوسری شادی اور پھر علیحدہ رہنے کو ہر گز قبول نہیں کر پاتی ہے۔ کیونکہ یہ فطرت ہے عورت کی وہ اپنی جگہ کسی کو نہیں دے پاتی لیکن جب اس جگہ اور خصوصاً شوہر کو دو حصوں میں بانٹنے کی بات آئے تو یہ اپنی خواہشات کا گلا گھونٹنے جیسا ہے۔ لیکن ایسا نہیں کہ کوئی بھی عورت ایسا نہیں کرسکتی۔ دنیا میں ایسی کئی خواتین ہیں جنہوں نے بخوشی اپنے شوہر کی دوسری شادی اور دوسری بیگمات کو قبول کیا اور ساتھ رہتی بھی ہیں۔ کیا ایسے حالات میں صرف عورت کو ہی برداشت کرنا پڑتا ہے؟

ان حالات میں مردوں کو بھی چاہیے کہ وہ توازن رکھیں پہلی بیوی اور دیگر بیگمات میں برابری رکھیں، جو ایک کو دیں وہ سب کو دیں تاکہ کسی کے دل میں فرق نہ رہے۔ اسلام میں 4 شادیوں کی اجازت ہے اگر تو اس کے بھی کچھ طریقے، اصول ہیں جن پر چلتے ہوئے آپ کو بیویوں کے حقوق ادا کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ ہمارے معاشرے میں آج بھی دوسری شادی اور دوسری بیوی پر سوالات اٹھتے ہیں؟ لیکن اگر معاملات کو ایک ساتھ بیٹھ کر آگے بڑھایا جائے تو گھروں میں بھی سکون ہوگا اور زندگیوں میں بھی۔

اگر پہلی بیوی کو تکلیف دے کر دوسری شادی کا فیصلہ کیا جائے تو شاید یہ نا انصافی ہے، یہاں مرد کو انصاف سے فیصلہ کرنا چاہیے۔ لیکن اگر دوسری شادی کسی کی کفالت کی غرض سے ہے تو یہ ایک مثبت اقدام ہے اس پر آپسی صلاح مشورہ سے چلنا مناسب ہے۔

You May Also Like :
مزید