3 ماہ کی حاملہ تھی جب اس نے مجھ پر گرم۔۔ شوہر کے ظلم سے ستائی ہوئی حاملہ خاتون نے اپنی بچی کو بچانے کیلیئے آخر کیا قدم اٹھایا؟ اکیلی ماں فاطمہ کی کہانی

image

زندگی میں بہت سے بہادر لوگ ہیں جنہوں نے اپنی راہیں تراشی ہیں اور کچھ قابل ذکر کام کیا ہے۔ وہ اپنے خوف سے زیادہ اوپر اور اس سے بڑے ہیں۔ آج ہم ایسی ہی ایک خاتون فاطمہ بروڈا والا کی ایک متاثر کن کہانی لے کر آئے ہیں، جنہوں نے حمل کے دوران اپنی مکروہ شادی کو چھوڑ دیا اور اپنے سٹارٹ اپ "کیک لیشیئس" کو خود فنڈ کیا۔

کولکتہ کی رہائشی فاطمہ بروڈا والا نے 2020 میں کیک لیشیئس کی بنیاد رکھی۔ انھوں نے پیٹیسری میں کلاؤڈ کچن کے طور پر شروعات کی، لیکن پھر اس نے اپنی خوش گوار نوکری چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور کیک لیشیئس کھولا۔

فاطمہ اپنی نجی اور شادی شدہ زندگی میں انکے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ، میں صرف 5 ماہ کی حاملہ تھی جب مجھے بدسلوکی کرنے والے شوہر سے بچایا گیا۔

بات کچھ یوں ہے کہ، کرونا کے وقت میرے شوہر کو ان کے بزنس میں بہت نقصان ہوا تھا جس کا غم و غصہ اس نے مجھ پر ظلم و تشدد کر کے نکالا۔ میں 3 ماہ کی حاملہ تھی جب ایک دن اس نے گرم کافی میرے منہ پر پھینک دی تھی، میں درد اور جلن کی شدت سے چِلّا اٹھی۔ اسکے بعد یہ معمول بن گیا وہ مجھے ٹاچر کرنے لگا کبھی مارتا تو کبھی گالیاں دیتا۔

میں نے بہت صبر کیا کہ کچھ وقت میں سب ٹھیک ہوجائے گا لیکن جب اس نے میرے پیدا ہونے والے بچے کو مارنے کی کوشش کی اس وقت میری برداشت ختم ہوگئی۔ اور میں نے اس تشدد زدہ شادی سے نکلنے کیلیئے نیشنل وومن سیل کی مدد لی، اور انھوں نے مجھے اس شخص سے بچایا۔

اس مشکل وقت میں میرے والدین نے مجھے حوصلہ دیا اور میں نے طلاق کیلیئے اپلائی کردیا۔ میری ذہنی حالت بہت خراب ہوگئی تھی میں اندر سے ٹوٹ چکی تھی، تب میں نے دل لگانے کیلیئے بیکنگ شروع کی۔ چونکہ میرے آگے ایک طویل سفر تھا اسلیئے مجھے اپنے آپ کو خود ہی سنبھالنا تھا۔

اس دوران، جب میں اپنے بچے کی پرورش کے لیے پرامن ذہنیت اور ماحول حاصل کرنے میں مصروف تھی، میرا نشہ آور شوہر طلاق کے عمل کو مشکل بنانے کے لیے مسلسل بھاگ رہا تھا۔ معافی مانگنا، مجھے واپس لانے کی کوشش کرنا، اپنے رشتہ داروں سے بات کرنا کہ وہ مجھے دوبارہ رشتہ بنانے کے لیے مجبور کریں۔

ایسے شخص کے ساتھ سمجھوتہ کرنا مزید تشدد کو دعوت دینا تھا۔ یقیناً، میرے لیے آگے کا سفر ایک مشکل تھا، لیکن کیا میں اس جگہ واپس جانے کے لیے تیار تھی جہاں سے میں نے اپنا راستہ بدلا تھا؟

میرے پاس ایک واحد راستہ رہ گیا تھا جسے میں نے چنا، اور وہ تھا اپنا کاروبار کرنا۔ میں نے اپنے کاروبار پر کام کیا اور تیسرے سہ ماہی کے دوران توسیع کا منصوبہ بنایا۔ کیونکہ سمجھوتہ ناقابلِ مذاکرات تھا۔

اور آج میں اپنی بیٹی کی سنگل مدر ہونے کے ساتھ میرا اپنا ایک کامیاب کیک کا بزنس ہے جو پورے انڈیا میں جانا جاتا ہے۔

You May Also Like :
مزید