تندور پر بڑھتے ہوئے رش کی وجہ خواتین کی تعلیم و ملازمت؟ سوشل میڈیا صارفین کے تبصروں نے حقیقت بیان کردی

image

"اتنا رش ہے تندور پر لگتا ہے ان کے گھروں میں عورتیں روٹیاں پکانا ہی بھول گئی ہیں"

"آج کل کی عورتوں سے گھر کا کام کاج بالکل نہیں ہوتا، بیچارے مردوں کو دفتر سے واپس آ کر روٹیاں بھی لانی پڑتی ہیں"

"یہ سب نئے زمانے کی عورتوں کے چونچلے ہیں جن سے گول روٹی بھی نہیں بنتی.. ہنہہ.. پوہڑ"

کھانے پینے کی دکانوں یا ہوٹل وغیرہ کے سامنے سے گزرتے ہوئے آپ نے بھی اس قسم کے جملے کہے یا سنے ہوں گے. آج کل سوشل میڈیا پر بھی ایسی پوسٹ خوب وائرل ہے جس میں ایک تندور کی تصویر کے ساتھ کیپشن لکھا گیا ہے کہ "تندور پر مردوں کا بڑھتا ہوا رش عورتوں کے تعلیم یافتہ ہونے کی نشانی ہے" جو کہ ایک طنزیہ پوسٹ ہے اور اس میں خواتین کی تعلیم کو گھر کے کاموں سے جی چرانے کی وجہ قرار دیا گیا ہے. البتہ حقیقت یہ نہیں.

وائرل پوسٹ پر سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ بے شک آج کل کی خواتین پہلے کے مقابلے میں تعلیم یافتہ اور روزگار بھی کمانے لگی ہیں لیکن اس تعلیم کا مقصد گھر کے کاموں سے جی چرانا ہر گز نہیں. مردوں ہی کی طرح جب خواتین دفتر سے گھر پہنچتی ہیں تو تھکن کی وجہ سے کبھی ان میں روٹیاں پکانے کی ہمت نہیں ہوتی جبکہ پچھلے چند ماہ سے سوئی گیس کی ہر وقت عدم موجودگی تندور اور ہوٹلوں پر بڑھتے رش کی اصل وجہ ہیں.

صارفین کا کہنا ہے کہ روٹیاں پکانا کوئی جہالت کا کام نہیں ہے جس کے لئے خواتین کو تعلیم سے دور رکھنا ضروری ہو. ہمارے مذہب میں بھی مردوں کو گھر میں خواتین کا ہاتھ بٹانے کی ترغیب دی گئی ہے تو اگر کوئی کام کسی مجبوری یا مصروفیت کی وجہ سے خواتین نہیں کرپا رہیں تو اس کے لئے ان کی تعلیم پر طنز کرنے کے بجائے مسئلے کو سمجھ کر اور مل بانٹ کر کوشش کرنی چاہیئے.

یہ یاد رکھیں کہ ملک بھر میں نصف آبادی خواتین کی ہے جو پہلے ہی تعلیمی لحاظ سے کمزور ہیں اور ملکی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کی طاقت نہیں رکھتیں. بحیثیت قوم ہمیں ایک ہو کر تمام طبقات کو تعلیمی اور ہنر کے میدان میں آگے لانا ہے تا کہ ہمارا ملک بھی غیروں سے امداد مانگنے کے بجائے اپنے پیروں پر کھڑا ہوسکے اور اس کے لئے ہمیں ایسی ہر رویے کی حوصلہ شکنی کرنی ہوگی جو تعلیم کو نشانہ بنائے. روٹیاں پکانے سے زیادہ اہم ہے روٹی کمانے کی صلاحیت رکھنا اور جو ماں اس قابل ہوگی وہ اولاد کو بھوکا سلانے کے بجائے روٹی تندور سے لا کر بھی بچوں کا پیٹ بھر سکتی ہے.

You May Also Like :
مزید