زمانہ چاہے کتنا ہی ترقی کیوں نہ کرلے کچھ لوگوں کی جاہلانہ سوچ اور اعتقاد کبھی نہیں بدل سکتے، اور اسی کے چلتے وہ ایسا کچھ کر بیٹھتے ہیں جسے سن کر دوسرا انسان حیران و پریشان ہوجاتا ہے کہ آج کے دور میں بھی یہ سب ہوتا ہے۔ حال ہی میں ایک ایسا ہی واقعہ انڈیا کے شہر دہلی میں پیش آیا ہے
جب جمعرات کو دہلی کے گڑھی علاقے سے دو ماہ کا بچہ لاپتہ ہو گیا۔ اغوا کا مقدمہ درج کرنے کے بعد تفتیش شروع ہوگئی۔ بچے کی ماں نے پولیس کو بتایا کہ لڑکے کو اغوا کرنے والی خاتون نے صفدر جنگ اسپتال میں اہل خانہ سے ملاقات کی اور اپنا تعارف ایک این جی او کی رکن کے طور پر کرایا۔ پولیس نے بتایا کہ وہ نوزائیدہ بچے کی نشوونما کا جائزہ لینے کے بہانے اس کا پیچھا کررہی تھی اور بعد ازاں اسی دن خاتون نے نومولود کو اغوا کر لیا۔
خاتون نے دو ماہ کے بچے کو اس لیئے اغوا کیا تا کہ وہ اپنے مردہ باپ کو دوبارہ زندہ کر سکے، جس کے لیے اسے بچے کی قربانی (جسے ہندو لوگ بَلی کہتے ہیں) کرنے کی ضرورت تھی۔
لیکن پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کا استعمال کرتے ہوئے خاتون کو 24 گھنٹوں کے اندر ڈھونڈ کر گرفتار کر لیا اور انسانی قربانی کی سفاکانہ کوشش کو ناکام بنا دیا اور بچے کو اس پاگل پن کی بھینٹ چڑھنے سے بچا لیا۔
پولیس کے مطابق ملزم توہم پرستانہ عقیدہ رکھتی تھی اور اس کی شناخت شویتا کے طور پر ہوئی ہے۔ اس کیس کی مزید تفتیش جاری ہے۔