دماغی صحت ایسی چیز ہے جسے پاکستان میں کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔ کیونکہ ہمارے یہاں صحت کے بنیادی ڈھانچے کا ہمیشہ فقدان رہا ہے اور بدقسمتی سے ملک کا نظام زیادہ تر لوگوں کو غریب اور افسردہ رکھنے پر منحصر ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 68 فیصد لوگ دماغی صحت کے مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں اور کوئی بھی اس سے محفوظ نہیں ہے۔ یہی حال یشال شاہد کا بھی ہے۔
پاکستان شوبز انڈسٹری کی نوجوان گلوکارہ یشال شاہد اس وقت مشہور ہوئیں جب ان کا گانا، ڈرامہ 'ہم کہاں کے سچے تھے' آن ائیر ہوتے ہی گھر گھر میں سنا جانے لگا۔ انھوں نے 23 مارچ کی پریڈ میں بھی پرفارم کیا تھا۔ لوگ اس جادو کو پسند کرتے ہیں جو وہ اپنی آواز سے بُنتی ہیں
حال ہی میں یشال نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس میں انھوں نے بڑی ہی بہادری کے ساتھ اپنی دماغی صحت سے متعلق مداحوں کو بتایا۔ انھوں نے کہا کہ، اگرچہ اب چیزیں بہتر ہیں لیکن کچھ مہینے پہلے میں دماغی مسائل کا شکار تھی اور یہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اور بھی خراب ہوتا گیا یہاں تک کہ مجھے خودکشی کے خیالات بھی آنے لگے۔ اس وقت میں نے طبی مدد لینا کا فیصلہ کیا اور پھر اسکے بعد مجھے کلینیکل ڈپریشن کی تشخیص ہوئی۔
یشال کا تعلق اسلام آباد سے ہے اور کام کی وجہ سے کراچی میں مقیم تھیں اور وہ اپنے خاندان کے بہت قریب ہیں۔ اسلیئے ان کے ڈاکٹر نے انھیں اپنے گھر والوں کے پاس واپس جانے کا مشورہ دیا۔
یشال اب باقاعدگی سے اپنا علاج کروا رہی ہیں اور ساتھ ہی اپنے مداحوں کے ساتھ اپنا سفر شیئر کر رہی ہیں۔ اس سے یقیناً ہمارے معاشرے میں ڈپریشن سے جڑے برے خیال دور ہوں گے اور لوگوں کو آگاہی ملے گی۔