ترک ایئرلائن کے پائلٹ کی دورانِ پرواز موت: اگر مسافر طیارے کا پائلٹ وفات پا جائے تو کیا ہوتا ہے؟

مگر سوال یہ ہے کہ اگر سینکڑوں مسافروں کو اپنی منزل پر لے جانے والے پائلٹ کی طبیعت خراب ہو جائے یا اس کی موت ہو جائے تو ایسی صورتحال میں جہاز میں موجود فضائی عملہ کیا کرتا ہے؟ کیا جہاز میں سوار مسافروں کو پائلٹ کی حالت کے بارے میں بتایا جاتا ہے؟ اور کیا پائلٹ کے بغیر جہاز کی لینڈنگ ممکن ہے؟
تصویر
Getty Images

’جہاز کی ہنگامی لینڈنگ۔۔۔‘

یہ سُنتے ہی ایسا لگتا ہے کہ جیسے جہاز میں کوئی تکنیکی مسئلہ ہو گیا ہو جس کی وجہ سے ایمرجنسی لینڈنگ کی ضرورت پیش آئی لیکن ہر بار وجہ تکنیکی مسائل نہیں ہوتے بلکہ بعض اوقات کسی مسافر اور حتیٰ کہ جہاز اڑانے والے پائلٹ کی موت کے باعث بھی ایسا ہو سکتا ہے۔

حال ہی میں امریکہ کے شہر سیئٹل سے ترکی کے شہر استنبول جانے والی ترکش ایئر لائن کے پائلٹ کی دورانِ پرواز طبیعت خراب ہوئی جس کے فوراً بعد اُن کی موت ہو گئی اور جہاز کی ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی۔

ترکش ایئر لائن کے ترجمان کے مطابق جہاز کو چلانے والے 59 برس کے کیپٹن الچین پہلیون دوران پرواز بے ہوش ہو گئے جس کے بعد سیکنڈ پائلٹ نے جہاز کا کنٹرول سنبھال لیا۔

ترجمان نے بتایا کہ اس صورتحال کے باعث ’ایئربس A350 کی نیویارک میں ہنگامی لینڈنگ ہوئی۔‘

اس واقعے کی تفصیلات کے مطابق فلائٹ TK204 نے منگل کی شام سیئٹل سے اڑان بھری۔ کینیڈا کے علاقے نناوت کے قریب پائلٹ کی طبیعت خراب ہوئی جس پر اُن کے ساتھی پائلٹ نے جہاز کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے پرواز کا رُخ جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ کی جانب موڑ دیا۔

سیئٹل سے اڑان بھرنے کے آٹھ گھنٹے بعد اس فلائٹ نے نیویارک میں لینڈ کیا تاہم تب تک کیپٹن الچین پہلیون دم توڑ چکے تھے۔

ایئر لائن کے مطابق الچین پہلیون سنہ 2007 سے اُن کے ساتھ کام کر رہے تھے جبکہ رواں برس مارچ میں ہی اُن کا چیک اپ ہوا تھا اور اس دوران ان کی صحت میں کوئی مسئلہ سامنے نہیں آیا تھا۔

پائلٹ کی موت کی وجہ ابھی تک نہیں بتائی گئی۔

یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں جب دوران پرواز کسی پائلٹ کی موت ہوئی ہو۔ سنہ 2015 میں امریکی ایئرلائنز کے ایک 57 سال پائلٹ فینکس سے بوسٹن جانے والی پرواز کے دوران وفات پا گئے تھے۔

اس کے علاوہ سنہ 2017 میں بھی امریکی ایئر لائنز کے ایک پائلٹ کی دوران پرواز موت ہو گئی تھی۔ یہ فلائٹ ڈیلاس سے نیو میکسیکو کے علاقے البوکرکی جا رہی تھی۔

جبکہ کسی مسافر کی موت کے باعث طیارہ کو ہنگامی طور پر کسی ایئرپورٹ پر اتارنے کی خبریں تو گاہے بگاہے سامنے آتی ہی رہتی ہیں۔ گذشتہ ماہ ہی ایئر عربیہ کی شارجہ سے ڈھاکہ جانے والی ایک پرواز پر ایک مسافر کی وفات کے باعث اسے پاکستان کے شہر کراچی میں ہنگامی لینڈنگ کروانا پڑی تھی۔

مگر سوال یہ ہے کہ اگر سینکڑوں مسافروں کو اپنی منزل پر لے جانے والے پائلٹ کی طبیعت خراب ہو جائے یا اس کی موت ہو جائے تو ایسی صورتحال میں جہاز میں موجود فضائی عملہ کیا کرتا ہے؟ کیا جہاز میں سوار مسافروں کو پائلٹ کی حالت کے بارے میں بتایا جاتا ہے؟ اور کیا پائلٹ کے بغیر جہاز کی لینڈنگ ممکن ہے؟

بی بی سی اُردو نے ماہرین سے بات کر کے ان ہی سوالوں کے جواب جاننے کی کوشش کی ہے۔

پائلٹ کی موت یا طبیعت خراب ہونے پر جہاز کا عملہ کیا کرتا ہے؟

فلائی دبئی سے منسلک پائلٹ سعد مسعود نے بی بی سی کو بتایا کہ ایسی صورتحال میں کاک پٹ میں موجود دوسرا پائلٹ فوری طور پر جہاز کا کنٹرول سنبھال لیتا ہے اور اے ٹی سی (ایئر ٹریفک کنٹرول) کو رابطہ کر کے یہ بتا دیتا ہے کہ انھیں ہنگامی لینڈنگ کی ضرورت ہے۔

انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ’فلائٹ کا رُخ موڑنا ہو تو اُس کے لیے جہاز کے عملے کے پاس ایک کوڈ ہوتا ہے جو ’ایمرجنسی آن بورڈ‘ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ کوڈ میڈیکل ایمرجنسی اور تکنیکی مسائل کے دوران استعمال ہوتا ہے تاہم جہاز کے ہائی جیک ہونے کی صورت میں دوسرا کوڈ استعمال کیا جاتا ہے۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’کبھی کبھی اپنے ساتھی پائلٹ کو بُری حالت میں دیکھ کر دوسرے پائلٹ کی ذہنی حالت بھی متاثر ہو سکتی ہے، اس لیے ایسی صورتحال میں بھی ہنگامی لینڈنگ کرنا ضروری ہوتا ہے۔‘

سعد مسعود نے مزید بتایا کہ دوسری جانب جس پائلٹ کی طبیعت خراب ہوتی ہے، کیبن کریو سیٹ کام کے ذریعے اس کی حالت کے بارے میں ’میڈ لائن‘ (میڈیکل ایمرجنسی میں جس لائن پر رابطہ کیا جاتا ہے) پر رابطہ کرتا ہے اور وہاں سے ملنے والی ہدایات پر عمل کیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں ایئر لائنز کے عملے کو کسی بھی میڈیکل ایمرجنسی کے لیے فرسٹ ایڈ اور سی پی آر کی تربیت دی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سی پی آر (کارڈیوپلمنری ریسسیٹیشن) ابتدائی طبی امداد کا طریقہ ہے اور اس کا استعمال سیکھنے کے لیے ڈاکٹر ہونا یا طبی عملے سے منسلک ہونا ضروری نہیں۔

ایوب ٹیچنگ انسٹیٹوٹ ایبٹ آباد کے ڈپٹی ڈائریکٹر برائے ایمرجنسی سروسز ڈاکٹر فضل منان نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ سی پی آر کا مقصد سینے کو ہاتھوں کی مدد سے پمپ کر کے دھڑکن اور سانس کی بحالی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’اکثر ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے اور کئی معاملات میں اگر طبی عملہ صرف سی پی آر ہی ٹھیک سے کر دے تو مریض کی جان بچائی جا سکتی ہے۔ اس میں چند سیکنڈز اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔‘

جہاز، پائلٹ
Getty Images

کیا جہاز میں سوار مسافروں کو پائلٹ کی موت کے بارے میں بتایا جاتا ہے؟

پائلٹ کی موت کی وجہ سے مسافروں کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا کیونکہ دوسرا پائلٹ فوری طور پر جہاز کا کنٹرول سنبھال لیتا ہے۔

ایوی ایشن اُمور کے ماہر افسر ملک اس کی وضاحت کرتے ہیں کہ ایسی صورتحال میں جہاز کے ساتھ کوئی تکنیکی مسئلہ تو ہوتا نہیں اور دوسرا پائلٹ بالکل صحت مند ہوتا ہے چنانچہ وہ جہاز کا کنٹرول سنبھال لیتا ہے۔

افسر ملک کی رائے میں جہاز میں سوار مسافروں کو پائلٹ کی موت کے بارے میں بتانے سے مسافروں میں بے چینی اور افراتفری پھیل سکتی ہے، چنانچہ مسافروں کو آگاہ نہیں کیا جاتا۔

سعد مسعود نے اس بارے میں بتایا کہ عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ پائلٹ صرف یہ اعلان کرتا ہے کہ میڈیکل ایمرجنسی ہے تو ہم ہنگامی لینڈنگ کر رہے ہیں کیونکہ پائلٹ کے بارے میں بتانے سے مسافر پریشان ہو سکتے ہیں تاہم انھوں نے وضاحت کی کہ جہاز میں تکنیکی مسئلہ ہونے پر پائلٹ اصل وجہ بتا دیتا ہے تاکہ مسافر حفاظتی بیلٹ وغیرہ پہن لیں۔

پائلٹس کا طبی معائنہ کب کیا جاتا ہے؟

60 برس کی عمر تک پائلٹس کا سالانہ بنیادوں پر طبی معائنہ کیا جاتا ہے تاہم 60 برس کی عمر کو پہنچنے کے بعد ان کی ہر چھ ماہ بعد طبی جانچ کی جاتی ہے۔

پائلٹس کی ریٹائرمنٹ کی عمر کیا ہوتی ہے؟

پائلٹس 65 برس کی عمر تک کام کر سکتے ہیں تاہم ایک اصول یہ ہے کہ اگر کسی پرواز میں ایک پائلٹ کی عمر 60 سے 65 برس کے درمیان ہے تو دوسرے پائلٹ کی عمر 60 سال سے کم ہی ہونی چاہیے۔

یہ اصول بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کی جانب سے طے کیا گیا ہے جو ایک ہی پرواز میں دونوں پائلٹس کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے مقرر کیا گیا۔

پائلٹ
Getty Images

کیا جہاز کی لینڈنگ کے لیے دو پائلٹس کی ضرورت ہوتی ہے؟

ایوی ایشن کے موجودہ قوانین کے مطابق کمرشل طیاروں کے کاک پٹ میں ہر وقت دو پائلٹس کا ہونا ضروری ہے۔

تاہم یورپی یونین کی ایوی ایشن ایجنسی کا کہنا ہے کہ پرواز کے کروز مرحلے (دورانِ پرواز) کے دوران بڑے مسافر طیاروں کو ایک ہی پائلٹ کے ذریعے چلانے کے قابل بنانے کے لیے ٹیکنالوجی تیار کر لی گئی ہے۔

اس طرح کے اقدام سے کاک پٹ میں موجود دیگر سٹاف کو آرام کرنے کا موقع ملتا ہے تاہم یورپ کی کاک پٹ ایسوسی ایشن اور پائلٹس کے دیگر گروپس اس کے خلاف یہ دلیل دیتے ہیں کہ عملے کو کم کرنا دراصل جہاز کی حفاظت کے ساتھ کھیلنے کے مترداف ہے۔

جہاز کی لینڈنگ ہمیشہ ایک ہی پائلٹ کرتا ہے، ہر فلائٹ سے پہلے یہ طے کر لیا جاتا ہے کہ کون سا پائلٹ پرواز کا کنٹرول سنبھالے گا اور کون اس کی مدد کے لیے موجود رہے گا۔

دوران پرواز پائلٹ انتہائی مصروف ہوتا ہے کیونکہ اسے جہاز کو اڑانے کے ساتھ ساتھ، ریڈیو کال کرنا اور سارے سسٹم کو بھی سنبھالنا ہوتا ہے تاہم ٹریفک کنٹرول سے ملنے والی مدد پائلٹ کے کام کو بہت حد تک آسان بنا دیتی ہے۔

777 جیسے جدید طیارے کو ایک ہی پائلٹ کی مدد سے ٹیک آف سے لینڈنگ تک اڑایا جا سکتا ہے۔

تمام پائلٹس کا اس وقت ٹیسٹ کیا جاتا ہے جب وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اہل ہو جاتے ہیں کہ وہ اکیلے ایک کثیر انجن والے جہاز کو سنبھال سکتے ہیں۔

تو پھر کسی بھی پرواز مں دو پائلٹس کی ضرورت کیوں ہوتی ہے؟

دوران پرواز دو پائلٹ رکھنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ جہاز چلانے والے پائلٹ کی طبیعت بگڑ سکتی ہے تاہم فوڈ پوائزنگ کے مقابلے میں دوران پرواز موت ہو جانے کے امکان انتہائی کم ہوتے ہیں۔

پائلٹ اور شریک پائلٹ کو اسی وجہ سے فلائٹ مینو سے مختلف کھانے کا انتخاب کرنا ہوتا ہے، یعنی دونوں پائلٹ ایک جیسا کھانا نہیں کھاتے۔

ایویشن امور کے ماہر افسر ملک نے بی بی سی کو بتایا کہ دوران پرواز پائلٹ کی موت ہو جانا انتہائی غیر معمولی واقعہ ہے اور اسی لیے دو پائلٹس کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ایسی صورتحال میں دوسرا پائلٹ جہاز کی بحفاظت لینڈنگ کر سکے۔

کیا کسی فلائٹ میں تین پائلٹ بھی ہو سکتے ہیں؟

بہت طویل فلائٹس میں تین پائلٹس کا ہونا ضروری ہے۔ جیسے سنگاپور سے لندن کی پرواز تاکہ پائلٹ دوران پرواز بریک لے سکے۔

افسر ملک نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ایک براعظم سے دوسرے براعظم یا 12 سے 15 گھنٹوں کی فلائٹ کے لیے پائلٹس سے لے کر کیبن کریو تک ایئر لائنز کے عملے کے دو سیٹ (چار پائلٹ) ہوتے ہیں اور یہ بین الاقوامی اصول ہے۔

’چھ سات گھنٹے کی پرواز کے بعد دوسرا سیٹ (کیپٹن، فرسٹ آفیسر اور کیبن کریو) آ کر فلائٹ کا کنٹرول سنبھال لیتا ہے جبکہ پہلے والے سیٹ میں شامل پائلٹ اور ایئر لائنز کا عملہ آرام کرتا ہے۔‘

کیا پائلٹ کے بغیر لینڈنگ ممکن ہے؟

پائلٹ کے بغیر کسی جہاز کی لیڈنگ ممکن نہیں لیکن سنہ 1960 سے ایئر لائنز کو ’آٹو لینڈ‘ نامی ایک سسٹم دستیاب ہوتا ہے تاہم اس سسٹم کو بھی ہدایات دینا پڑتی ہیں کہ اس نے کیا کرنا ہے؟ کہاں جانا ہے؟ اوپر، نیچے، دائیں یا بائیں؟ آپ کو اس بارے میں ہدایات دینا پڑتی ہیں۔

اگر ایسا کرنے کے لیے فلائٹ پر کوئی موجود ہو تو پھر ہوائی جہاز کو اڑانے کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن ایسا زمین پر موجود افراد نہیں کر سکتے۔ اس کے علاوہ ہوائی جہاز خود ٹیکسی یا ٹرمینل تک نہیں پہنچ سکتا۔

اور اگر فلائٹ پر موجود دونوں پائلٹ وفات پا جائیں تو پھر؟

اگر دونوں پائلٹ مر جائیں تو آپ کو صرف یہ امید کرنی ہو گی کہ فلائٹ میںجہاز کو اڑانے کا تجربہ رکھنے والا کوئی اورشخص موجود ہو!


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.