مشرق وسطی میں جنگ کے بعد پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال، محفوظ اثاثوں میں دلچسپی اور صارفین کی جانب سے مانگ میں زبردست اضافے کے سبب سنہ 2024 میں سونے کی قیمت میں تقریباً 20 فیصد کا اضافہ ہوا۔
انڈیا کا سرکاری بینک ریزرو بینک آف انڈیا گذشتہ کئی مہینے سے بڑی مقدار میں سونا خرید رہا ہے۔ بینک کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق انڈیا نے رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں یعنی اپریل سے ستمبر کے دوران 32 ٹن سے زیادہ سونا خریدا، جس کے بعد انڈیا کے سونے کے ذخائر تقریباً 855 میٹرک ٹن پر پہنچ گئے ہیں۔
انڈیا دنیا میں سونا جمع کرنے والا ساتواں بڑا ملک بن گیا ہے۔
مشرق وسطیٰ میں جنگ کے بعد پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال، محفوظ اثاثوں میں دلچسپی اور صارفین کی جانب سے مانگ میں زبردست اضافے کے سبب 2024 میں سونے کی قیمت میں تقریباً 20 فیصد اضافہ ہوا۔
آر بی آئی کے مطابق انڈیا میں مارچ میں سونے کا جتنا ذخیرہ تھا اس کی مالیت اس وقت 52.67 ارب ڈالر تھی جو کہ ستمبر میں سونے کی مقدار میں اضافے کے بعد بڑھ کر 65.74 ارب ڈالر پر پہنچ گئی۔
غیر مستحکم عالمی اقتصادی صورتحال کے پس منظر میں یہ منافع کے ساتھ ساتھ اقتصادی استحکام کا ایک اہم ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔
انڈیا اپنا بیشتر سونا سوئٹزرلینڈ، جنوبی افریقہ اور متحدہ عرب امارات سے خریدتا ہے۔
انڈیا نے حالیہ برسوں میں کتنا سونا خریدا؟
ورلڈ گولڈ کونسل نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ انڈیا کا سرکاری بینک پچھلے کچھ عرصے سے ہر ماہ سونا خریدتا رہا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق رواں برس اب تک وہ 32 ٹن سونے کی خریداری کر چکا ہے جو کہ گذشتہ دو برس کی سالانہ خریداری سے بھی زیادہ ہے۔
سنہ 2023 میں انڈیا نے 16 ٹن اور 2022 میں 33 ٹن سونا خریدا تھا۔ سونے کی خریداری میں اب اس کا شمار دنیا کے سات سب سے زیادہ سونا خریدنے والے ممالک میں ہوتا ہے۔
سونے کی قیمتوں میں زبردست اضافے کا بڑا سبب انڈیا کی عالمی بازاروں سے بڑی مقدار میں سونے کی خریداری ہے۔
انڈیا کے مرکزی بینک ریزرو بینک آف انڈیا کے مطابق انڈیا کے پاس موجود 855 ٹن سونے کے ذخیرے میں سے تقریباً 511 ٹن سونا ملک کے اندر رکھا گیا جبکہ 324 ٹن سونا بینک آف انگلینڈ اور بینک فار انٹر نیشنل سیٹلمنٹ کی محفوظ تجوریوں میں رکھا گیا۔
انڈیا کا تقریباً 20 ٹن سونا بینکوں میں گولڈ ڈیپازٹ کے طور پر جمع ہے۔ انڈیا کا زیادہ تر سونا ممبئی کے منٹ روڈ پر واقع آر بی آئی کی پرانی عمارت کی تجوریوں اور ناگپور میں ٹکسال عمارت میں انتہائی سخت پہرے میں رکھا ہوا۔
یاد رہے کہ 1991 میں انڈیا میں اقتصادی بحران کے دوران غیر ملکی زرمبادلہ تقریباً ختم ہو چکا تھا اور حالات ایسے ہو گئے تھے کہ انڈیا کے لیے اپنے قرضوں کا سود ادا کرنا بھی مشکل ہو گیا تھا۔
ملک کا کریڈیٹ خراب ہونے سے بچانے کے لیے سونے کے ذخیرے کو اس وقت کی حکومت نے بینک آف انگلینڈ میں گروی رکھ دیا تھا۔ بعدازاں ملک کی اقتصادی حالت بہتر ہونے پر انڈیا نے اپنے سارے قرضے واپس تو کر دیے لیکن اپنا سونا وہیں جمع رکھا۔
اب حال ہی میں ماہر اقتصادیات اور وزیر اعظم نریندر مودی کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے ایک رکن سنجیو سانیال نے ایکس پر یہ دعویٰ کیا تھا کہ حالیہ مہینوں میں انڈیا نے بینک آف انگلینڈ سے اپنے سونے کے ذخیرے میں سے 100 ٹن سونا واپس ملک منتقل کر دیا۔
انھوں نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا تھا ’جب کوئی دیکھ نہیں رہا تھا اس وقت آر بی آئی نے 100 ٹن سونا برطانیہ سے خاموشی کے ساتھ انڈیا منتقل کر دیا۔ یہ آر بی آئی اور حکومت کا ایک انتہائی خفیہ مشن تھا۔ سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے تھے۔ یہ سونا برطانیہ سے خصوصی طیارے کے ذریعے انڈیا لایا گیا اور خاموشی سے خفیہ محفوظ تجوریوں تک پہنچایا گیا۔‘
دنیا میں کس ملک کے پاس کتنا سونا ہے؟
دنیا میں سونے کا سب سے بڑا ذخیرہ امریکہ کے پاس ہے۔ اس کی تجوریوں میں 8133 ٹن سونا رکھا ہے۔ دوسرے نمبر پر جرمنی ہے جس کے پاس 3351 ٹن سونا ہے۔ 2452 ٹن سونے کے ساتھ اٹلی تیسرا سب سے زیادہ سونے کا ذخیرہ رکھنے والا ملک ہے۔
چوتھے نمبر پر فرانس ہے جس کے پاس 2437 ٹن سونا ہے، اسی طرح روس کے پاس 2336 ٹن سونا ہے۔
انڈیا کی طرح چین بھی اب تیزی سے سونا خرید رہا ہے اس کے پاس اس وقت 2264 ٹن سونا ہے۔ 855 ٹن کے ساتھ انڈیا اس فہرست میں اب چاپان سے اوپر ساتویں نمبر پر آ گیا ہے۔ جاپان کے پاس 846 ٹن سونا ہے۔
نیدرلینڈز کے ریزرو میں 612 ٹن اور ترکی کے پاس 586 ٹن سونے کے ذخائر موجود ہیں۔
ملک سونے کے ذخیرہ کو اہمیت کیوں دیتے ہیں؟
پوری دنیا میں انیسویں اور بیسویں صدی میں ’گولڈ سٹینڈر‘ کا پیمانہ مروج تھا جس میں سونے کے ایک مخصوص وزن کی قیمت مقامی کرنسی میں طے کر کے کاغذ کے نوٹوں کی قیمت نکالی جاتی تھی۔
لیکن 1970 کے عشرے میں یہ رواج ختم ہو گیا اور پوری دنیا کے مرکزی بینک سونے کو زرمبادلہ کے ذخیرے یا ریزرو کے طور پر جمع کرنے لگے۔
آئی ایم ایف نے حال میں ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ گذشتہ مہینے دنیا کے بڑے بڑے مرکزی بینکوں نے صرف ایک مہینے میں 37 ٹن سونے کی خریداری کی تھی۔
گولڈ ریزرو سے کسی ملک کی قرض حاصل کرنے کی اہلیت بڑھ جاتی ہے اور عالمی اقتصادی نظام میں اس کی پوزیشن مستحکم ہوتی ہے۔ یہ عالمی تجارت مالیاتی امور میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ سیاسی اعتبار سے بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔
کسی ملک کے پاس موجود سونے کے ذخیرہ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ملک کی معیشت کتنی مضبوط اور دوسرے ملکوں اور مالیاتی اداروں کو اس پر اعتبار ہے۔
امیر ملکوں کے ذریعے سونا خریدنے کے رحجان میں اضافے کا ایک بڑا سبب سیاسی اور اقتصادی غیر یقینی بھی ہے۔ ان حالات میں ملکی کرنسی کی قدر اکثر گر جاتی ہے اور افراط زر بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔
سونے کا ذخیرہ کرنسی کو مستحکم رکھنے اور افراظ زر کو قابو میں کرنے کا ایک بہت بڑا وسیلہ ہے۔ سونا ایک ایسی دھات ہے جس کی قیمت مسلسل بڑھتی رہی ہے۔ اس میں سرمایہ کاری کرنا گھاٹے کا سودا نہیں رہا۔
ورلڈ گولڈ کونسل کا تخمینہ ہے کہ سونے کی قیمتیں اگلے برس تک مزید بڑھ جائیں گی۔