صوبائی دارلحکومت لاہور میں اسموگ اور فضائی آلودگی بڑھنے کی وجہ سامنے آگئی، گرین ماسٹر پلان میں نشاندہی ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق لاہورمیں اسموگ اورفضائی آلودگی کیسے بڑھی؟ گرین ماسٹر پلان میں 6 مرکزی محرکات کی نشاندہی کرلی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ لاہور کوترقی کے نام پر کنکریٹ کا شہر بنایا گیا، گرین ایریاز کے مسلسل خاتمے نے لینڈ سرفیس ٹمپریچر میں اضافہ کیا جو لاہور ہیٹ آئی لینڈ بنا رہا ہے۔
رپورٹ میں کہنا تھا کہ لاہورکے 33 اسکوائرکلومیٹر ایریاز پر انڈسٹریز رہائشی ایریاز کے قریب موجود ہیں ، 10 سالوں میں بکھری انڈسٹریز کو انڈسٹریل ایریاز منتقل نہ کیا تو ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ بڑھتے درجہ حرارت کے باعث سرد موسم میں اربن ائیر کوالٹی کی صورتحال خراب ہے اور گاڑیوں کا دھواں، انڈسٹریل آلودگی گرین کور کی مسلسل کمی درجہ حرارت میں اضافے کا سبب ہے۔
رپورٹ میں کہنا تھا کہ شہر کے نزدیک بنائی لینڈ فل سائٹس میتھین کی مقدارمیں اضافے کا سبب بن رہی ہیں، سائنٹیفک لینڈفل سائٹس کو شہر سے دور تعمیر کرنا ناگزیر ہے۔
خیال رہے حکومتی اقدامات کے باوجود لاہور میں اسموگ کی صورتحال بہتر نہ ہوسکی، ایئرکوالٹی انڈیکس میں لاہور آج بھی دنیا کا آلودہ ترین شہر ہے جبکہ نئی دہلی دوسرے، ممبئی تیسرے، قاہرہ چوتھے اور ہنوئی پانچویں نمبر پر ہے۔
لاہور میں اسموگ کے پیش نظر بیرونی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ کھیلوں، نمائشوں اور تقریبات پر پابندی لگادی گئی ہے۔
ریسٹورنٹس کی آؤٹ ڈور ڈائننگ پر بھی پابندی ہے جبکہ دکانیں اور شاپنگ مالز رات 8 بجے بند ہوں گے تاہم مذہبی اجتماعات کو استثنیٰ دیا گیا ہے۔