وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے گلیشیئرز کے تحفظ کے لیے سنجیدہ، مربوط اور مؤثر اقدامات کی ضرورت کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانیت کی بقا گلیشیئرز کے تحفظ سے مشروط ہے۔
منگل کو باکو میں گلیشیئرز کے تحفظ سے متعلق اقدامات کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گلیشیئرز پانی کا بڑا ذریعہ ہیں، ان کے مزید پگھلاؤ کی روک تھام کے لیے مربوط کوششیں اور علاقائی تعاون اہم ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ معیاری مانیٹرنگ اور پائیدار بنیادوں پر گلیشیئرز کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ڈیٹا شیئرنگ اور ممالک کی استعدادکار کو مستحکم بنانا ہو گا۔پاکستان اس ضمن میں عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’گلیشیئرز کے تحفظ کے عالمی سال کے موقع پر ایک واضح پیغام جانا چاہیے کہ گلیشیئرز کی منتقلی کے بجائے اِن کے پگھلاؤ کو کم کرنے، ایکو سسٹم کے تحفظ اور مستقبل کے لیے پائیدار آبی وسائل کو محفوظ بنانا ہے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بڑے پیمانے پر گلیشیئرز کا گھر ہے، ان وسیع ذخائر کے نقصانات کی روک تھام ہمارے لیے ناگزیر ہے۔گلیشیئرز دنیا بھر کے کروڑوں انسانوں کے لیے لائف لائن ہیں۔
’ان گلیشیئرز سے دنیا کو 70 فیصد تازہ پانی ملتا ہے، پاکستان میں سات ہزار سے زائد گلیشیئرز موجود ہیں جس سے دریائے سندھ کا 60 سے 80 فیصد پانی دستیاب ہوتا ہے اور پاکستان کی زراعت کا 90 فیصد پانی یہاں سے میسر آتا ہے۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ 1960 کے مقابلے میں گلیشیئرز میں 23 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس کے نتیجہ میں درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
’تیزی سے پگھلتے ہوئے ان گلیشیئرز سے پاکستان کے شمالی علاقوں میں تین ہزار سے زائد جھیلیں وجود میں آچکی ہیں، ان میں سے 33 سے سیلاب کا خطرہ ہے اور انسانی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’1960 کے مقابلے میں گلیشیئرز میں 23 فیصد کمی واقع ہوئی ہے‘ (فائل فوٹو: شٹرسٹاک)
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک تشویشناک صورت حال ہے اور فوری کارروائی کی متقاضی ہے۔ ’گلیشیئر 2025 اقدام‘ اس بحران کی طرف عالمی توجہ مبذول کرانے کے لیے ایک منفرد کاوش ہے۔’
’گلیشیئرز کے مزید پگھلاؤ کی روک تھام کے لیے مربوط کاوشوں کی ضرورت ہے۔ ان لائف سورسز کو محفوظ بنانے کے لیے علاقائی تعاون ضروری ہے اور ان ذرائع کو برف کے پگھلاؤ سے روکنا اشد ضروری ہے۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’اس حوالے سے ڈیٹا شیئرنگ اور گلیشیئرز کی معیاری مانیٹرنگ کے لیے ممالک کی استعدادکار کو مستحکم بنانا ہو گا۔ پاکستان کو گلیشیئرز مانیٹرنگ پروگرام، ارلی وارننگ سسٹم اور دیگر اقدامات کے لیے امداد میں اضافے کی ضرورت ہے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ان قدرتی وسائل کے تحفظ کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، گلیشیئرز، انسان اور کرہ ارض کے مستقبل کے تحفظ کے لیے تمام ممالک کو متحد ہو کر ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔