دھیان میں کون درندہ ہے جو بیدار ہوا
Poet: Aqeel Abbas By: imtiaz, khi
دھیان میں کون درندہ ہے جو بیدار ہوا
میں کسی بو کی جلن پا کے خبردار ہوا
باغ کی سمت سے آتی ہے ہوا سہمی ہوئی
کون اس حبس کے موسم میں صداکار ہوا
اس جزیرے کی طرف سوچ سمجھ کر جانا
جو ترے موج میں آنے سے نمودار ہوا
تم کو لگتا ہے کہ آسان ہے دنیا داری
کار دنیا میں پٹا ہوں تو وفادار ہوا
اس بدن پر بھی مرا کام دکھائی دے گا
اور وہ کام کہ جیسے کوئی شہکار ہوا
اس نے ہر سوچ کی زنبیل الٹ کر رکھ دی
اور میں خواب دکھانے کا سزاوار ہوا
More Aqeel Abbas Poetry
اس سے پہلے کہ کہانی سے کہانی نکلے اس سے پہلے کہ کہانی سے کہانی نکلے
آ مرے دل میں اتر آنکھ سے پانی نکلے
اتنی عجلت میں تلاشی نہیں لی جا سکتی
سانپ کو حکم کرو رات کی رانی نکلے
خیر کی ساری دعاؤں کا بھلا ہو لڑکی
ایک بوسہ دم رخصت کہ گرانی نکلے
اس لیے بھی یہ بدن کھینچنا پڑتا ہے مجھے
جتنے سکے تھے مرے پاس زمانی نکلے
اس پہ موقوف ہے جو حکم ہو دریا دیکھے
ریت نکلے یا ترائی میں سے پانی نکلے
آ مرے دل میں اتر آنکھ سے پانی نکلے
اتنی عجلت میں تلاشی نہیں لی جا سکتی
سانپ کو حکم کرو رات کی رانی نکلے
خیر کی ساری دعاؤں کا بھلا ہو لڑکی
ایک بوسہ دم رخصت کہ گرانی نکلے
اس لیے بھی یہ بدن کھینچنا پڑتا ہے مجھے
جتنے سکے تھے مرے پاس زمانی نکلے
اس پہ موقوف ہے جو حکم ہو دریا دیکھے
ریت نکلے یا ترائی میں سے پانی نکلے
sana
دھیان میں کون درندہ ہے جو بیدار ہوا دھیان میں کون درندہ ہے جو بیدار ہوا
میں کسی بو کی جلن پا کے خبردار ہوا
باغ کی سمت سے آتی ہے ہوا سہمی ہوئی
کون اس حبس کے موسم میں صداکار ہوا
اس جزیرے کی طرف سوچ سمجھ کر جانا
جو ترے موج میں آنے سے نمودار ہوا
تم کو لگتا ہے کہ آسان ہے دنیا داری
کار دنیا میں پٹا ہوں تو وفادار ہوا
اس بدن پر بھی مرا کام دکھائی دے گا
اور وہ کام کہ جیسے کوئی شہکار ہوا
اس نے ہر سوچ کی زنبیل الٹ کر رکھ دی
اور میں خواب دکھانے کا سزاوار ہوا
میں کسی بو کی جلن پا کے خبردار ہوا
باغ کی سمت سے آتی ہے ہوا سہمی ہوئی
کون اس حبس کے موسم میں صداکار ہوا
اس جزیرے کی طرف سوچ سمجھ کر جانا
جو ترے موج میں آنے سے نمودار ہوا
تم کو لگتا ہے کہ آسان ہے دنیا داری
کار دنیا میں پٹا ہوں تو وفادار ہوا
اس بدن پر بھی مرا کام دکھائی دے گا
اور وہ کام کہ جیسے کوئی شہکار ہوا
اس نے ہر سوچ کی زنبیل الٹ کر رکھ دی
اور میں خواب دکھانے کا سزاوار ہوا
imtiaz






