شکارپور نیو فوجداری تھانہ کی حدود منچھر شاہ کے علاقے میں پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان مقابلے میں 9 ڈاکو مارے گئے، جبکہ خاتون ڈی ایس پی، ان کے شوہر سمیت 4 اہلکار زخمی ہوگئے۔
ایس ایس پی شکارپور شاہزیب چاچڑ کے مطابق پولیس نے علاقے میں ڈاکوؤں کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن شروع کیا تھا، ڈاکوؤں نے پولیس پارٹی پر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی۔
دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے میں امداد، شہزادو, شہمور، اویس، یاسین، آصف، کرارو، اور ساجد سمیت 9 ڈاکو ہلاک ہوئے جن میں ایک ڈاکو کی شناخت فوری طور پر نہ ہوسکی۔
فائرنگ کے نتیجے میں ڈی ایس پی سٹی پارس بکھرانی اور اُن کے شوہر ڈی ایس پی گڑھی یاسین ظہور سومرو سمیت 4 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، زخمیوں کو فوری طور پر سکھر کے نجی اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
علاقے میں بھاری پولیس نفری، بکتر بند گاڑیوں اور ڈرون ٹیکنالوجی کی مدد سے آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے، جبکہ منچھر شاہ اور مضافاتی علاقوں کا مکمل محاصرہ کرلیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق فرار ملزمان کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن مزید سخت کردیا گیا ہے۔ ڈاکوؤں کے خلاف کارروائی آخری حد تک جاری رہے گی اور امن دشمن عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
وزیر داخلہ کا ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن پر پولیس کو خراج تحسین
دوسری جانب ڈاکوؤں کے خلاف شکارپور پولیس کے کامیاب آپریشن پر وزیر داخلہ سندھ ضیاءالحسن لنجار نے ایس ایس پی شکارپور اور پولیس ٹیم کو شاباش دی جبکہ ڈی ایس پی پارس بکھرانی اور ڈی ایس پی ظہور سومرو کی بہادری کو سلام پیش کیا۔
ضیاء الحسن لنجار نے کہا کہ بلاشبہ شکارپور پولیس کی یہ ایک کامیاب کارروائی ہے۔ انھوں نے ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے کی ہدایت دی ہے۔
وزیر داخلہ ان کا کہنا تھا کہ پولیس مقابلے میں 8 خطرناک ڈاکوؤں کا مارا جانا کامیاب اقدام ہے۔ ضیاءالحسن لنجار نے کہا کہ سندھ حکومت جرائم کے خاتمے کیلیے پولیس کے ساتھ کھڑی ہے، بہادر سندھ پولیس نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ قانون کی عملداری سب سے اہم ہے۔
انھوں نے ڈی ایس پی پارس بکھرانی اور ڈی ایس پی ظہور سومرو کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔