اک دوجے کو دیر سے سمجھا دیر سے یاری کی
Poet: Anjum Saleemi By: saad, khi
اک دوجے کو دیر سے سمجھا دیر سے یاری کی
ہم دونوں نے ایک محبت باری باری کی
خود پر ہنسنے والوں میں ہم خود بھی شامل تھے
ہم نے بھی جی بھر کر اپنی دل آزاری کی
اک آنسو نے دھو ڈالی ہے دل کی ساری میل
ایک دیے نے کاٹ کے رکھ دی گہری تاریکی
دل نے خود اصرار کیا اک ممکنہ ہجرت پر
ہم نے اس مجبوری میں بھی خود مختاری کی
چودہ برس کے ہجر کو امشب رخصت کرنا ہے
سارا دن سو سو کر جاگنے کی تیاری کی
ہم بھی اسی دنیا کے باسی تھے سو ہم نے بھی
دنیا والوں سے تھوڑی سی دنیا داری کی
انجمؔ ہم عشاق میں اونچا درجہ رکھتے ہیں
بے شک عشق نے ایسی کوئی سند نہ جاری کی
More Anjum Saleemi Poetry
اک دوجے کو دیر سے سمجھا دیر سے یاری کی اک دوجے کو دیر سے سمجھا دیر سے یاری کی
ہم دونوں نے ایک محبت باری باری کی
خود پر ہنسنے والوں میں ہم خود بھی شامل تھے
ہم نے بھی جی بھر کر اپنی دل آزاری کی
اک آنسو نے دھو ڈالی ہے دل کی ساری میل
ایک دیے نے کاٹ کے رکھ دی گہری تاریکی
دل نے خود اصرار کیا اک ممکنہ ہجرت پر
ہم نے اس مجبوری میں بھی خود مختاری کی
چودہ برس کے ہجر کو امشب رخصت کرنا ہے
سارا دن سو سو کر جاگنے کی تیاری کی
ہم بھی اسی دنیا کے باسی تھے سو ہم نے بھی
دنیا والوں سے تھوڑی سی دنیا داری کی
انجمؔ ہم عشاق میں اونچا درجہ رکھتے ہیں
بے شک عشق نے ایسی کوئی سند نہ جاری کی
ہم دونوں نے ایک محبت باری باری کی
خود پر ہنسنے والوں میں ہم خود بھی شامل تھے
ہم نے بھی جی بھر کر اپنی دل آزاری کی
اک آنسو نے دھو ڈالی ہے دل کی ساری میل
ایک دیے نے کاٹ کے رکھ دی گہری تاریکی
دل نے خود اصرار کیا اک ممکنہ ہجرت پر
ہم نے اس مجبوری میں بھی خود مختاری کی
چودہ برس کے ہجر کو امشب رخصت کرنا ہے
سارا دن سو سو کر جاگنے کی تیاری کی
ہم بھی اسی دنیا کے باسی تھے سو ہم نے بھی
دنیا والوں سے تھوڑی سی دنیا داری کی
انجمؔ ہم عشاق میں اونچا درجہ رکھتے ہیں
بے شک عشق نے ایسی کوئی سند نہ جاری کی
saad
اسے چھوتے ہوئے بھی ڈر رہا تھا اسے چھوتے ہوئے بھی ڈر رہا تھا
وہ میرا پہلا پہلا تجربہ تھا
اگرچہ دکھ ہمارے مشترک تھے
مگر جو دو دلوں میں فاصلہ تھا
کبھی اک دوسرے پر کھل نہ پائے
ہمارے درمیاں اک تیسرا تھا
وہ اک دن جانے کس کو یاد کر کے
مرے سینے سے لگ کے رو پڑا تھا
اسے بھی پیار تھا اک اجنبی سے
مرے بھی دھیان میں اک دوسرا تھا
بچھڑتے وقت اس کو فکر کیوں تھی
بسر کرنی تو میرا مسئلہ تھا
وہ جب سمجھا مجھے اس وقت انجمؔ
مرا معیار ہی بدلا ہوا تھا
وہ میرا پہلا پہلا تجربہ تھا
اگرچہ دکھ ہمارے مشترک تھے
مگر جو دو دلوں میں فاصلہ تھا
کبھی اک دوسرے پر کھل نہ پائے
ہمارے درمیاں اک تیسرا تھا
وہ اک دن جانے کس کو یاد کر کے
مرے سینے سے لگ کے رو پڑا تھا
اسے بھی پیار تھا اک اجنبی سے
مرے بھی دھیان میں اک دوسرا تھا
بچھڑتے وقت اس کو فکر کیوں تھی
بسر کرنی تو میرا مسئلہ تھا
وہ جب سمجھا مجھے اس وقت انجمؔ
مرا معیار ہی بدلا ہوا تھا
zia
اس سے آگے تو بس لا مکاں رہ گیا اس سے آگے تو بس لا مکاں رہ گیا
یہ سفر بھی مرا رائیگاں رہ گیا
ہو گئے اپنے جسموں سے بھی بے نیاز
اور پھر بھی کوئی درمیاں رہ گیا
راکھ پوروں سے جھڑتی گئی عمر کی
سانس کی نالیوں میں دھواں رہ گیا
اب تو رستہ بتانے پہ مامور ہوں
بے ہدف تیر تھا بے کماں رہ گیا
جب پلٹ ہی چلے ہو اے دیدہ ورو
مجھ کو بھی دیکھنا میں کہاں رہ گیا
مٹ گیا ہوں کسی اور کی قبر میں
میرا کتبہ کہیں بے نشاں رہ گیا
یہ سفر بھی مرا رائیگاں رہ گیا
ہو گئے اپنے جسموں سے بھی بے نیاز
اور پھر بھی کوئی درمیاں رہ گیا
راکھ پوروں سے جھڑتی گئی عمر کی
سانس کی نالیوں میں دھواں رہ گیا
اب تو رستہ بتانے پہ مامور ہوں
بے ہدف تیر تھا بے کماں رہ گیا
جب پلٹ ہی چلے ہو اے دیدہ ورو
مجھ کو بھی دیکھنا میں کہاں رہ گیا
مٹ گیا ہوں کسی اور کی قبر میں
میرا کتبہ کہیں بے نشاں رہ گیا
murtaza






