بنے ہیں کام سب الجھن سے میرے
Poet: Kashif Husain Ghair By: vania, khi
بنے ہیں کام سب الجھن سے میرے
یہی اطوار ہیں بچپن سے میرے
ہوا بھی پوچھنے آتی نہیں اب
وہ خوشبو کیا گئی آنگن سے میرے
زمیں ہموار ہو کر رہ گئی ہے
اڑی ہے دھول وہ دامن سے میرے
سنو اس دشت کا ہم زاد ہوں میں
یہ واقف ہے اکیلے پن سے میرے
ہوائے بے دلی بھی خوب نکلی
خلش تک لے اڑی جیون سے میرے
More Kashif Husain Ghair Poetry
اچانک کس کو یاد آئی ہماری اچانک کس کو یاد آئی ہماری
کہانی کس نے دہرائی ہماری
چلو آیا نہ آیا جانے والا
صدا تو لوٹ کر آئی ہماری
گزشتہ شب ہوا سے گفتگو کی
چراغوں نے قسم کھائی ہماری
نظر آیا ہے وہ بیمار اپنا
کھلی جس پر مسیحائی ہماری
تری خوشبو سے ہے آباد اب تک
یہ باغ دل یہ انگنائی ہماری
زمیں آباد ہوتی جا رہی ہے
کہاں جائے گی تنہائی ہماری
کہانی کس نے دہرائی ہماری
چلو آیا نہ آیا جانے والا
صدا تو لوٹ کر آئی ہماری
گزشتہ شب ہوا سے گفتگو کی
چراغوں نے قسم کھائی ہماری
نظر آیا ہے وہ بیمار اپنا
کھلی جس پر مسیحائی ہماری
تری خوشبو سے ہے آباد اب تک
یہ باغ دل یہ انگنائی ہماری
زمیں آباد ہوتی جا رہی ہے
کہاں جائے گی تنہائی ہماری
Yasir
بنے ہیں کام سب الجھن سے میرے بنے ہیں کام سب الجھن سے میرے
یہی اطوار ہیں بچپن سے میرے
ہوا بھی پوچھنے آتی نہیں اب
وہ خوشبو کیا گئی آنگن سے میرے
زمیں ہموار ہو کر رہ گئی ہے
اڑی ہے دھول وہ دامن سے میرے
سنو اس دشت کا ہم زاد ہوں میں
یہ واقف ہے اکیلے پن سے میرے
ہوائے بے دلی بھی خوب نکلی
خلش تک لے اڑی جیون سے میرے
یہی اطوار ہیں بچپن سے میرے
ہوا بھی پوچھنے آتی نہیں اب
وہ خوشبو کیا گئی آنگن سے میرے
زمیں ہموار ہو کر رہ گئی ہے
اڑی ہے دھول وہ دامن سے میرے
سنو اس دشت کا ہم زاد ہوں میں
یہ واقف ہے اکیلے پن سے میرے
ہوائے بے دلی بھی خوب نکلی
خلش تک لے اڑی جیون سے میرے
vania






