تم ہو جو کچھ کہاں چھپاؤ گے
Poet: Umeed Fazli By: dilawar, khi
تم ہو جو کچھ کہاں چھپاؤ گے
لکھنے والو نظر تو آؤ گے
جب کسی کو قریب پاؤ گے
ذائقہ اپنا بھول جاؤ گے
آئنہ حیرتوں کا خواب نہیں
خود سے آگے بھی خود کو پاؤ گے
یہ حرارت لہو میں کے دن کی
خودبخود اس کو بھول جاؤ گے
آندھیاں روز مجھ سے پوچھتی ہیں
گھر میں کس دن دیا جلاؤ گے
سایہ روکے ہوئے ہے راہ سفر
تم یہ دیوار کب گراؤ گے
اب جو آئے بھی تم تو کیا ہوگا
خود دکھو گے مجھے دکھاؤ گے
یہی ہوگا کہ تم در جاں پر
دستکیں دے کے لوٹ جاؤ گے
وہ جو اک شخص مجھ میں زندہ تھا
اس کو زندہ کہاں سے لاؤ گے
ایسے موسم گزر گئے ہیں کہ اب
مجھ کو بھی مجھ سا تم نہ پاؤ گے
جو لہو میں دیئے جلاتی تھیں
ایسی شامیں کہاں سے لاؤ گے
خواہشوں کے حصار میں گھر کر
راستہ گھر کا بھول جاؤ گے
More Umeed Fazli Poetry
تم ہو جو کچھ کہاں چھپاؤ گے تم ہو جو کچھ کہاں چھپاؤ گے
لکھنے والو نظر تو آؤ گے
جب کسی کو قریب پاؤ گے
ذائقہ اپنا بھول جاؤ گے
آئنہ حیرتوں کا خواب نہیں
خود سے آگے بھی خود کو پاؤ گے
یہ حرارت لہو میں کے دن کی
خودبخود اس کو بھول جاؤ گے
آندھیاں روز مجھ سے پوچھتی ہیں
گھر میں کس دن دیا جلاؤ گے
سایہ روکے ہوئے ہے راہ سفر
تم یہ دیوار کب گراؤ گے
اب جو آئے بھی تم تو کیا ہوگا
خود دکھو گے مجھے دکھاؤ گے
یہی ہوگا کہ تم در جاں پر
دستکیں دے کے لوٹ جاؤ گے
وہ جو اک شخص مجھ میں زندہ تھا
اس کو زندہ کہاں سے لاؤ گے
ایسے موسم گزر گئے ہیں کہ اب
مجھ کو بھی مجھ سا تم نہ پاؤ گے
جو لہو میں دیئے جلاتی تھیں
ایسی شامیں کہاں سے لاؤ گے
خواہشوں کے حصار میں گھر کر
راستہ گھر کا بھول جاؤ گے
لکھنے والو نظر تو آؤ گے
جب کسی کو قریب پاؤ گے
ذائقہ اپنا بھول جاؤ گے
آئنہ حیرتوں کا خواب نہیں
خود سے آگے بھی خود کو پاؤ گے
یہ حرارت لہو میں کے دن کی
خودبخود اس کو بھول جاؤ گے
آندھیاں روز مجھ سے پوچھتی ہیں
گھر میں کس دن دیا جلاؤ گے
سایہ روکے ہوئے ہے راہ سفر
تم یہ دیوار کب گراؤ گے
اب جو آئے بھی تم تو کیا ہوگا
خود دکھو گے مجھے دکھاؤ گے
یہی ہوگا کہ تم در جاں پر
دستکیں دے کے لوٹ جاؤ گے
وہ جو اک شخص مجھ میں زندہ تھا
اس کو زندہ کہاں سے لاؤ گے
ایسے موسم گزر گئے ہیں کہ اب
مجھ کو بھی مجھ سا تم نہ پاؤ گے
جو لہو میں دیئے جلاتی تھیں
ایسی شامیں کہاں سے لاؤ گے
خواہشوں کے حصار میں گھر کر
راستہ گھر کا بھول جاؤ گے
dilawar
کسی سے اور تو کیا گفتگو کریں دل کی کسی سے اور تو کیا گفتگو کریں دل کی
کہ رات سن نہ سکے ہم بھی دھڑکنیں دل کی
مگر یہ بات خرد کی سمجھ میں آ نہ سکی
وصال و ہجر سے آگے ہیں منزلیں دل کی
جلو میں خواب نما رت جگے سجائے ہوئے
کہاں کہاں لیے پھرتی ہیں وحشتیں دل کی
نگاہ ملتے ہی رنگ حیا کی صورت ہیں
چھلک اٹھیں ترے رخ سے لطافتیں دل کی
نگاہ کم بھی اسے سنگ سے زیادہ ہے
کہ آئنہ سے سوا ہیں نزاکتیں دل کی
دیار حرف و نوا میں کوئی تو ایسا ہو
کبھی کسی سے تو ہم بات کر سکیں دل کی
سر جریدۂ ہستی ہمارے بعد امیدؔ
لہو سے کون لکھے گا عبارتیں دل کی
کہ رات سن نہ سکے ہم بھی دھڑکنیں دل کی
مگر یہ بات خرد کی سمجھ میں آ نہ سکی
وصال و ہجر سے آگے ہیں منزلیں دل کی
جلو میں خواب نما رت جگے سجائے ہوئے
کہاں کہاں لیے پھرتی ہیں وحشتیں دل کی
نگاہ ملتے ہی رنگ حیا کی صورت ہیں
چھلک اٹھیں ترے رخ سے لطافتیں دل کی
نگاہ کم بھی اسے سنگ سے زیادہ ہے
کہ آئنہ سے سوا ہیں نزاکتیں دل کی
دیار حرف و نوا میں کوئی تو ایسا ہو
کبھی کسی سے تو ہم بات کر سکیں دل کی
سر جریدۂ ہستی ہمارے بعد امیدؔ
لہو سے کون لکھے گا عبارتیں دل کی
waleed
حجاب اٹھے ہیں لیکن وہ رو بہ رو تو نہیں حجاب اٹھے ہیں لیکن وہ رو بہ رو تو نہیں
شریک عشق کہیں کوئی آرزو تو نہیں
یہ خود فریبئ احساس آرزو تو نہیں
تری تلاش کہیں اپنی جستجو تو نہیں
سکوت وہ بھی مسلسل سکوت کیا معنی
کہیں یہی ترا انداز گفتگو تو نہیں
انہیں بھی کر دیا بیتاب آرزو کس نے
مری نگاہ محبت کہیں یہ تو تو نہیں
کہاں یہ عشق کا عالم کہاں وہ حسن تمام
یہ سوچتا ہوں کہ میں اپنے رو بہ رو تو نہیں
نگاہ شوق سے غافل سمجھ نہ جلووں کو
شراب کچھ بھی ہو بیگانۂ سبو تو نہیں
خوشی سے ترک محبت کا عہد لے اے دوست
مگر یہ دیکھ ترا دل لہو لہو تو نہیں
نہ گرد راہ ہے رخ پر نہ آنکھ میں آنسو
یہ جستجو بھی سہی اس کی جستجو تو نہیں
چمن میں رکھتے ہیں کانٹے بھی اک مقام اے دوست
فقط گلوں سے ہی گلشن کی آبرو تو نہیں
شریک عشق کہیں کوئی آرزو تو نہیں
یہ خود فریبئ احساس آرزو تو نہیں
تری تلاش کہیں اپنی جستجو تو نہیں
سکوت وہ بھی مسلسل سکوت کیا معنی
کہیں یہی ترا انداز گفتگو تو نہیں
انہیں بھی کر دیا بیتاب آرزو کس نے
مری نگاہ محبت کہیں یہ تو تو نہیں
کہاں یہ عشق کا عالم کہاں وہ حسن تمام
یہ سوچتا ہوں کہ میں اپنے رو بہ رو تو نہیں
نگاہ شوق سے غافل سمجھ نہ جلووں کو
شراب کچھ بھی ہو بیگانۂ سبو تو نہیں
خوشی سے ترک محبت کا عہد لے اے دوست
مگر یہ دیکھ ترا دل لہو لہو تو نہیں
نہ گرد راہ ہے رخ پر نہ آنکھ میں آنسو
یہ جستجو بھی سہی اس کی جستجو تو نہیں
چمن میں رکھتے ہیں کانٹے بھی اک مقام اے دوست
فقط گلوں سے ہی گلشن کی آبرو تو نہیں
ijaz






