دشمنوں نے جو دشمنی کی ہے

Poet: Habib Jalib By: misbah, khi
Dushmano Ne Jo Dushmani Ki Hai

دشمنوں نے جو دشمنی کی ہے
دوستوں نے بھی کیا کمی کی ہے

خامشی پر ہیں لوگ زیر عتاب
اور ہم نے تو بات بھی کی ہے

مطمئن ہے ضمیر تو اپنا
بات ساری ضمیر ہی کی ہے

اپنی تو داستاں ہے بس اتنی
غم اٹھائے ہیں شاعری کی ہے

اب نظر میں نہیں ہے ایک ہی پھول
فکر ہم کو کلی کلی کی ہے

پا سکیں گے نہ عمر بھر جس کو
جستجو آج بھی اسی کی ہے

جب مہ و مہر بجھ گئے جالبؔ
ہم نے اشکوں سے روشنی کی ہے

Rate it:
Views: 3158
02 Nov, 2019
More Habib Jalib Poetry