دلبری اور دلگی
Poet: Syed Ali Abbas Kazmi By: Syed Ali Abbas Kazmi , Sahiwalدلبری اور دلگی احساس ہیں دو جدا جدا
دلبری میں انجمن سے
وہ عشق سا ہے جدا جدا
دلگی میں یار بھی
ہیں بے بہا اور جدا جدا
دلبری کی وہ قُربتیں
وہ پاس بھی ہے جدا جدا
دلگی میں وہ ہجرتیں
وہ یاس بھی ہے جدا جدا
دلگی اور دلبری مزاج ہیں دو الگ تھلگ
دلگی کی محفلوں
کا جواز بھی ہے الگ تھلگ
دلبری کی مجلسوں
کا سواد بھی ہے الگ تھلگ
دلگی میں بس راحتیں
پھر سسکیاں ہی الگ تھلگ
دلبری کی رفاقتیں
پھر ہنسیاں ہی الگ تھلگ
دلبری اور دلگی کیوں جدا جدا ہیں الگ تھلگ
دلبری اور دلگی ہو جائیں گر جو مشترک
نہ دلبری جدا جدا نہ دلگی الگ تھلگ
دلبری میں ہے چاہ ہی چاہ
دلگی میں ہے صرف چاہ
چاہ چاہ سے بڑھے چاشنی احساس اور مزاج میں
پھر دلبری اور دلگی نہ جدا جدا نہ الگ تھلگ
More Friendship Poetry






