سرمئی راتوں سے چھنوا کر سحر کی رونقیں
Poet: Shorish Kashmiri By: rehan, khi
سرمئی راتوں سے چھنوا کر سحر کی رونقیں
نالۂ شام غریباں بیچتا پھرتا ہوں میں
موج بربط موج گل موج صبا کے ساتھ ساتھ
نکہت گیسوئے خوباں بیچتا پھرتا ہوں میں
دیدنی ہے اب مرے چاک گریباں کا مآل
کج کلاہوں کے گریباں بیچتا پھرتا ہوں میں
شعلۂ تاریخ کی زد پر ہے تاج خسروی
غرۂ تقدیر سلطاں بیچتا پھرتا ہوں میں
کلبۂ محنت کشاں کو دے کے غیرت کا چراغ
شوکت قصر زر افشاں بیچتا پھرتا ہوں میں
More Shorish Kashmiri Poetry
اس کشاکش میں یہاں عمر رواں گزرے ہے اس کشاکش میں یہاں عمر رواں گزرے ہے
جیسے صحرا سے کوئی تشنہ دہاں گزرے ہے
اس طرح تلخیٔ ایام سے بڑھتی ہے خراش
جیسے دشنام عزیزوں پہ گراں گزرے ہے
اس طرح دوست دغا دے کے چلے جاتے ہیں
جیسے ہر نفع کے رستے سے زیاں گزرے ہے
یوں بھی پہنچے ہیں کچھ افسانے حقیقت کے قریب
جیسے کعبہ سے کوئی پیر مغاں گزرے ہے
ہم گنہ گار جو اس سمت نکل جاتے ہیں
ایک آواز سی آتی ہے فلاں گزرے ہے
جیسے صحرا سے کوئی تشنہ دہاں گزرے ہے
اس طرح تلخیٔ ایام سے بڑھتی ہے خراش
جیسے دشنام عزیزوں پہ گراں گزرے ہے
اس طرح دوست دغا دے کے چلے جاتے ہیں
جیسے ہر نفع کے رستے سے زیاں گزرے ہے
یوں بھی پہنچے ہیں کچھ افسانے حقیقت کے قریب
جیسے کعبہ سے کوئی پیر مغاں گزرے ہے
ہم گنہ گار جو اس سمت نکل جاتے ہیں
ایک آواز سی آتی ہے فلاں گزرے ہے
arbaz
سرمئی راتوں سے چھنوا کر سحر کی رونقیں سرمئی راتوں سے چھنوا کر سحر کی رونقیں
نالۂ شام غریباں بیچتا پھرتا ہوں میں
موج بربط موج گل موج صبا کے ساتھ ساتھ
نکہت گیسوئے خوباں بیچتا پھرتا ہوں میں
دیدنی ہے اب مرے چاک گریباں کا مآل
کج کلاہوں کے گریباں بیچتا پھرتا ہوں میں
شعلۂ تاریخ کی زد پر ہے تاج خسروی
غرۂ تقدیر سلطاں بیچتا پھرتا ہوں میں
کلبۂ محنت کشاں کو دے کے غیرت کا چراغ
شوکت قصر زر افشاں بیچتا پھرتا ہوں میں
نالۂ شام غریباں بیچتا پھرتا ہوں میں
موج بربط موج گل موج صبا کے ساتھ ساتھ
نکہت گیسوئے خوباں بیچتا پھرتا ہوں میں
دیدنی ہے اب مرے چاک گریباں کا مآل
کج کلاہوں کے گریباں بیچتا پھرتا ہوں میں
شعلۂ تاریخ کی زد پر ہے تاج خسروی
غرۂ تقدیر سلطاں بیچتا پھرتا ہوں میں
کلبۂ محنت کشاں کو دے کے غیرت کا چراغ
شوکت قصر زر افشاں بیچتا پھرتا ہوں میں
rehan







