عشق کا تجربہ ضروری ہے
Poet: Shahid Rizvi By: laibah, khi
عشق کا تجربہ ضروری ہے
ورنہ یہ زندگی ادھوری ہے
اک ترے حسن کی جھلک مل جائے
اور یہ کائنات پوری ہے
تجربے زندگی کا چہرہ ہیں
اور یہ چہرہ بہت ضروری ہے
عمر کی حد زمین کی گردش
اس سے ملنے کا سال نوری ہے
عرض کیا کیجیے جنوں کاہنر
کار بے فیض و بے حضوری ہے
More Shahid Rizvi Poetry
جب سے یہ زندگی ملی ہے ہمیں جب سے یہ زندگی ملی ہے ہمیں
چبھ رہا ہے غبار آنکھوں میں
آئینہ دل میں ٹوٹ جاتا ہے
کرچیوں کا شمار آنکھوں میں
بے بسی ہائے تمنا مت پوچھ
جم گیا انتظار آنکھوں میں
اک سودا ہمارے ذہن میں ہے
اور اس کا خمار آنکھوں میں
کر رہا ہے پناہ گاہیں تلاش
دل افسردہ کار آنکھوں میں
آنسوئوں کے لیے بنی رضوی
درد کی رہگزار آنکھوں میں
چبھ رہا ہے غبار آنکھوں میں
آئینہ دل میں ٹوٹ جاتا ہے
کرچیوں کا شمار آنکھوں میں
بے بسی ہائے تمنا مت پوچھ
جم گیا انتظار آنکھوں میں
اک سودا ہمارے ذہن میں ہے
اور اس کا خمار آنکھوں میں
کر رہا ہے پناہ گاہیں تلاش
دل افسردہ کار آنکھوں میں
آنسوئوں کے لیے بنی رضوی
درد کی رہگزار آنکھوں میں
Madhia






