نئی دنیا مجسم دل کشی معلوم ہوتی ہے
Poet: Nushur Wahidi By: dilawar, khi
نئی دنیا مجسم دل کشی معلوم ہوتی ہے
مگر اس حسن میں دل کی کمی معلوم ہوتی ہے
حجابوں میں نسیم زندگی معلوم ہوتی ہے
کسی دامن کی ہلکی تھرتھری معلوم ہوتی ہے
مری راتوں کی خنکی ہے ترے گیسوئے پر خم میں
یہ بڑھتی چھاؤں بھی کتنی گھنی معلوم ہوتی ہے
وہ اچھا تھا جو بیڑا موج کے رحم و کرم پر تھا
خضر آئے تو کشتی ڈوبتی معلوم ہوتی ہے
یہ دل کی تشنگی ہے یا نظر کی پیاس ہے ساقی
ہر اک بوتل جو خالی ہے بھری معلوم ہوتی ہے
دم آخر مداوائے دل بیمار کیا معنی
مجھے چھوڑو کہ مجھ کو نیند سی معلوم ہوتی ہے
دیا خاموش ہے لیکن کسی کا دل تو جلتا ہے
چلے آؤ جہاں تک روشنی معلوم ہوتی ہے
نسیم زندگی کے سوز سے مرجھائی جاتی ہے
یہ ہستی پھول کی اک پنکھڑی معلوم ہوتی ہے
جدھر دیکھا نشورؔ اک عالم دیگر نظر آیا
مصیبت میں یہ دنیا اجنبی معلوم ہوتی ہے
More Nushur Wahidi Poetry
نئی دنیا مجسم دل کشی معلوم ہوتی ہے نئی دنیا مجسم دل کشی معلوم ہوتی ہے
مگر اس حسن میں دل کی کمی معلوم ہوتی ہے
حجابوں میں نسیم زندگی معلوم ہوتی ہے
کسی دامن کی ہلکی تھرتھری معلوم ہوتی ہے
مری راتوں کی خنکی ہے ترے گیسوئے پر خم میں
یہ بڑھتی چھاؤں بھی کتنی گھنی معلوم ہوتی ہے
وہ اچھا تھا جو بیڑا موج کے رحم و کرم پر تھا
خضر آئے تو کشتی ڈوبتی معلوم ہوتی ہے
یہ دل کی تشنگی ہے یا نظر کی پیاس ہے ساقی
ہر اک بوتل جو خالی ہے بھری معلوم ہوتی ہے
دم آخر مداوائے دل بیمار کیا معنی
مجھے چھوڑو کہ مجھ کو نیند سی معلوم ہوتی ہے
دیا خاموش ہے لیکن کسی کا دل تو جلتا ہے
چلے آؤ جہاں تک روشنی معلوم ہوتی ہے
نسیم زندگی کے سوز سے مرجھائی جاتی ہے
یہ ہستی پھول کی اک پنکھڑی معلوم ہوتی ہے
جدھر دیکھا نشورؔ اک عالم دیگر نظر آیا
مصیبت میں یہ دنیا اجنبی معلوم ہوتی ہے
مگر اس حسن میں دل کی کمی معلوم ہوتی ہے
حجابوں میں نسیم زندگی معلوم ہوتی ہے
کسی دامن کی ہلکی تھرتھری معلوم ہوتی ہے
مری راتوں کی خنکی ہے ترے گیسوئے پر خم میں
یہ بڑھتی چھاؤں بھی کتنی گھنی معلوم ہوتی ہے
وہ اچھا تھا جو بیڑا موج کے رحم و کرم پر تھا
خضر آئے تو کشتی ڈوبتی معلوم ہوتی ہے
یہ دل کی تشنگی ہے یا نظر کی پیاس ہے ساقی
ہر اک بوتل جو خالی ہے بھری معلوم ہوتی ہے
دم آخر مداوائے دل بیمار کیا معنی
مجھے چھوڑو کہ مجھ کو نیند سی معلوم ہوتی ہے
دیا خاموش ہے لیکن کسی کا دل تو جلتا ہے
چلے آؤ جہاں تک روشنی معلوم ہوتی ہے
نسیم زندگی کے سوز سے مرجھائی جاتی ہے
یہ ہستی پھول کی اک پنکھڑی معلوم ہوتی ہے
جدھر دیکھا نشورؔ اک عالم دیگر نظر آیا
مصیبت میں یہ دنیا اجنبی معلوم ہوتی ہے
dilawar






