ٹکڑوں سے اپنے دل کے جدا ہو گئی ہے ماں
Poet: نگہت نسیم By: سلمان علی, Multanٹکڑوں سے اپنے دل کے جدا ہو گئی ہے ماں
 یوں لگ رہا ہے جیسے بہت رو گئی ہے ماں
 
 صورت کو تیری دیکھنا ممکن نہیں رہا 
 یہ بیج کیا جدائی کا تو بو گئی ہے ماں 
 
 اہل ادب بے حس ہیں خدایا دہائی ہے 
 ان کے گنہ کا بوجھ مگر ڈھو گئی ہے ماں 
 
 بچے یہ پوچھتے ہیں خلاؤں میں گھور کر 
 کل تک یہاں تھی آج کہاں کھو گئی ہے ماں 
 
 فرزانہ تیرے بچوں کو نگہتؔ بتائے گی 
 تھک کر مسافتوں سے سنو سو گئی ہے ماں
More Mother Poetry
مجھ کو یقیں ہے سچ کہتی تھیں جو بھی امی کہتی تھیں مجھ کو یقیں ہے سچ کہتی تھیں جو بھی امی کہتی تھیں
جب میرے بچپن کے دن تھے چاند میں پریاں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب اپنوں نے بھی ہم سے ناطہ توڑ لیا
ایک وہ دن جب پیڑ کی شاخیں بوجھ ہمارا سہتی تھیں
ایک یہ دن جب ساری سڑکیں روٹھی روٹھی لگتی ہیں
ایک وہ دن جب آؤ کھیلیں ساری گلیاں کہتی تھیں
ایک یہ دن جب جاگی راتیں دیواروں کو تکتی ہیں
ایک وہ دن جب شاموں کی بھی پلکیں بوجھل رہتی تھیں
ایک یہ دن جب ذہن میں ساری عیاری کی باتیں ہیں
ایک وہ دن جب دل میں بھولی بھالی باتیں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب لاکھوں غم اور کال پڑا ہے آنسو کا
ایک وہ دن جب ایک ذرا سی بات پہ ندیاں بہتی تھیں
ایک یہ گھر جس گھر میں میرا ساز و ساماں رہتا ہے
ایک وہ گھر جس گھر میں میری بوڑھی نانی رہتی تھیں
جب میرے بچپن کے دن تھے چاند میں پریاں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب اپنوں نے بھی ہم سے ناطہ توڑ لیا
ایک وہ دن جب پیڑ کی شاخیں بوجھ ہمارا سہتی تھیں
ایک یہ دن جب ساری سڑکیں روٹھی روٹھی لگتی ہیں
ایک وہ دن جب آؤ کھیلیں ساری گلیاں کہتی تھیں
ایک یہ دن جب جاگی راتیں دیواروں کو تکتی ہیں
ایک وہ دن جب شاموں کی بھی پلکیں بوجھل رہتی تھیں
ایک یہ دن جب ذہن میں ساری عیاری کی باتیں ہیں
ایک وہ دن جب دل میں بھولی بھالی باتیں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب لاکھوں غم اور کال پڑا ہے آنسو کا
ایک وہ دن جب ایک ذرا سی بات پہ ندیاں بہتی تھیں
ایک یہ گھر جس گھر میں میرا ساز و ساماں رہتا ہے
ایک وہ گھر جس گھر میں میری بوڑھی نانی رہتی تھیں
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 