چاند پھر تاروں کی اجلی ریز گاری دے گیا
Poet: Iftikhar Naseem By: rabia, khi
چاند پھر تاروں کی اجلی ریز گاری دے گیا
رات کو یہ بھیک کیسی خود بھکاری دے گیا
ٹانکتی پھرتی ہیں کرنیں بادلوں کی شال پر
وہ ہوا کے ہاتھ میں گوٹا کناری دے گیا
کر گیا ہے دل کو ہر اک واہمے سے بے نیاز
روح کو لیکن عجب سی بے قراری دے گیا
شور کرتے ہیں پرندے پیڑ کٹتا دیکھ کر
شہر کے دست ہوس کو کون آری دے گیا
اس نے گھائل بھی کیا تو کیسے پتھر سے نسیمؔ
پھول کا تحفہ مجھے میرا شکاری دے گیا
More Iftikhar Naseem Poetry
چاند پھر تاروں کی اجلی ریز گاری دے گیا چاند پھر تاروں کی اجلی ریز گاری دے گیا
رات کو یہ بھیک کیسی خود بھکاری دے گیا
ٹانکتی پھرتی ہیں کرنیں بادلوں کی شال پر
وہ ہوا کے ہاتھ میں گوٹا کناری دے گیا
کر گیا ہے دل کو ہر اک واہمے سے بے نیاز
روح کو لیکن عجب سی بے قراری دے گیا
شور کرتے ہیں پرندے پیڑ کٹتا دیکھ کر
شہر کے دست ہوس کو کون آری دے گیا
اس نے گھائل بھی کیا تو کیسے پتھر سے نسیمؔ
پھول کا تحفہ مجھے میرا شکاری دے گیا
رات کو یہ بھیک کیسی خود بھکاری دے گیا
ٹانکتی پھرتی ہیں کرنیں بادلوں کی شال پر
وہ ہوا کے ہاتھ میں گوٹا کناری دے گیا
کر گیا ہے دل کو ہر اک واہمے سے بے نیاز
روح کو لیکن عجب سی بے قراری دے گیا
شور کرتے ہیں پرندے پیڑ کٹتا دیکھ کر
شہر کے دست ہوس کو کون آری دے گیا
اس نے گھائل بھی کیا تو کیسے پتھر سے نسیمؔ
پھول کا تحفہ مجھے میرا شکاری دے گیا
rabia
اس کے چہرے کی چمک کے سامنے سادہ لگا اس کے چہرے کی چمک کے سامنے سادہ لگا
آسماں پہ چاند پورا تھا مگر آدھا لگا
جس گھڑی آیا پلٹ کر اک مرا بچھڑا ہوا
عام سے کپڑوں میں تھا وہ پھر بھی شہزادہ لگا
ہر گھڑی تیار ہے دل جان دینے کے لیے
اس نے پوچھا بھی نہیں یہ پھر بھی آمادہ لگا
کارواں ہے یا سراب زندگی ہے کیا ہے یہ
ایک منزل کا نشاں اک اور ہی جادہ لگا
روشنی ایسی عجب تھی رنگ بھومی کی نسیمؔ
ہو گئے کردار مدغم کرشن بھی رادھا لگا
آسماں پہ چاند پورا تھا مگر آدھا لگا
جس گھڑی آیا پلٹ کر اک مرا بچھڑا ہوا
عام سے کپڑوں میں تھا وہ پھر بھی شہزادہ لگا
ہر گھڑی تیار ہے دل جان دینے کے لیے
اس نے پوچھا بھی نہیں یہ پھر بھی آمادہ لگا
کارواں ہے یا سراب زندگی ہے کیا ہے یہ
ایک منزل کا نشاں اک اور ہی جادہ لگا
روشنی ایسی عجب تھی رنگ بھومی کی نسیمؔ
ہو گئے کردار مدغم کرشن بھی رادھا لگا
diya






