Add Poetry

کسے خبر ہے کہ عمر بس اس پہ غور کرنے میں کٹ رہی ہے

Poet: Tehzeeb Hafi By: nasir, khi
Kisay Khabar Hai Ke Umar Bas Is Pay Ghhor Karne Mein Kat Rahi Hai

کسے خبر ہے کہ عمر بس اس پہ غور کرنے میں کٹ رہی ہے
کہ یہ اداسی ہمارے جسموں سے کس خوشی میں لپٹ رہی ہے

عجیب دکھ ہے ہم اس کے ہو کر بھی اس کو چھونے سے ڈر رہے ہیں
عجیب دکھ ہے ہمارے حصے کی آگ اوروں میں بٹ رہی ہے

میں اس کو ہر روز بس یہی ایک جھوٹ سننے کو فون کرتا
سنو یہاں کوئی مسئلہ ہے تمہاری آواز کٹ رہی ہے

مجھ ایسے پیڑوں کے سوکھنے اور سبز ہونے سے کیا کسی کو
یہ بیل شاید کسی مصیبت میں ہے جو مجھ سے لپٹ رہی ہے

یہ وقت آنے پہ اپنی اولاد اپنے اجداد بیچ دے گی
جو فوج دشمن کو اپنا سالار گروی رکھ کر پلٹ رہی ہے

سو اس تعلق میں جو غلط فہمیاں تھیں اب دور ہو رہی ہیں
رکی ہوئی گاڑیوں کے چلنے کا وقت ہے دھندھ چھٹ رہی ہے

Rate it:
Views: 6143
02 Jan, 2020
Related Tags on Tahzeeb Hafi Poetry
Load More Tags
More Tahzeeb Hafi Poetry
میں نے یہ کب کہا ہے کہ وہ مجھ کو تنہا نہیں چھوڑتا میں نے یہ کب کہا ہے کہ وہ مجھ کو تنہا نہیں چھوڑتا
چھوڑتا ہے مگر ایک دن سے زیادہ نہیں چھوڑتا
کون صحراؤں کی پیاس ہے ان مکانوں کی بنیاد میں
بارشوں سے اگر بچ بھی جائیں تو دریا نہیں چھوڑتا
دور امید کی کھڑکیوں سے کوئی جھانکتا ہے یہاں
اور میرے گلی چھوڑنے تک دریچہ نہیں چھوڑتا
میں جسے چھوڑ کر تم سے چھپ کر ملا ہوں اگر آج وہ
دیکھ لیتا تو شاید وہ دونوں کو زندہ نہیں چھوڑتا
کون و امکان میں دو طرح کے ہی تو شعبدہ‌ باز ہیں
ایک پردہ گراتا ہے اور ایک پردہ نہیں چھوڑتا
سچ کہوں میری قربت تو خود اس کی سانسوں کا وردان ہے
میں جسے چھوڑ دیتا ہوں اس کو قبیلہ نہیں چھوڑتا
طے شدہ وقت پر وہ پہنچ جاتا ہے پیار کرنے وصول
جس طرح اپنا قرضہ کبھی کوئی بنیا نہیں چھوڑتا
پہلے مجھ پر بہت بھونکتا ہے کہ میں اجنبی ہوں کوئی
اور اگر گھر سے جانے کا بولوں تو کرتا نہیں چھوڑتا
لوگ کہتے ہیں تہذیب حافیؔ اسے چھوڑ کر ٹھیک ہے
ہجر اتنا ہی آسان ہوتا تو تونسہ نہیں چھوڑتا
حسنین
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets