تیری عنایت سے مطمین ، تیری شکر گزار ہوں
Poet: ندا ندیم گل By: Nida Nadeem, Sargodhaجب سب تھا تب غرور تھا
جب کچھ نا تھا تب تھا شکوہ
جب رنگینیاں چاروں اور تھیں
خود پر بڑا ناز تھا، بے باق تھا، بے شمار تھا۔
چھٹنے لگی رنگینیاں، کچھ پستی کا خوف ہوا۔
کچھ لوگوں کا ڈر تھا، کچھ تنزلی کا گماں ہوا۔
بچھا جائے نماز ، اٹھائے ہاتھ، لڑکھڑائی زباں،
التجا بھی کیا، مال و زر کی تھی آرزو، دنیا سے بڑا پیار تھا۔
چھٹ گئے بادل، دکھا کھلا آسمان۔
کھو گئے، پھر سو گئے ہوس کی آغوش میں، ہوش ہی
کہاں تھا۔
خدا وند کا کرم ہوا، ناچیز کو عطاء کیا
ایسے خم دیے ، کچھ تکلیف میں بھی سواد تھا
آرزو جو دنیا کی تھی، ہوا ہوئی ، بلاوجہ ہوئی
حسرت جو رتبے کی تھی ،رفع ہوئی، دفع ہوئی
نہ رقیب سے آڑ نا شفیق پر ناز
حسن سادگی کچھ اس طریق سے عطاء ہوئی
اٹھنے لگے ہاتھ تیری بارگاہ میں، دل نے کی دعا پھر سے۔
اب کہ معاملہ کچھ اور تھا التجا پُر زور تھی
نہ شفا کی طلب نہ دوا کی آرزو
دنیا کی چاہت ، نہ رتبے کی آس، یہ دل لگی کچھ اور تھی
اس جہاں میں وہ اتارے جو ستارے، اپنی مخلوق کے واسطے
جو تیری زبان ہیں، جن کا تیری دنیا میں مقام ہے
وہ جو تیری عبادت میں سرشار ہیں ، تجھ سے ملنے کو بےقرار ہیں
تیری مخلوق کی راست ہیں ، تیری بندگی میں بےشمار ہیں
جن کا نام تیری جنّت میں پہلے سے لکھا گیا
جن کا ذکر تیرے قرآن میں بار بار ہے
کچھ اس طرح کی پاكیزگی کی طلب گار ہوں، گنہگار ہوں ،
تیری عنایت سے مطمین، تیری شکرگزار ہوں
اپنی اولاد کی راہ راستی کی طلبگار ہوں ، اشک بار ہوں
بنا انکو محافظ پاک دین کا، خدمت گزار ہوں، فتح یاب ہوں
سلامت رکھنا اپنا دین ، تجھ کو کتنا آسان ہے، ہمارا امتحان ہے
اس امتحاں میں کر کامیاب ، ہم انساں ہیں تو رحمان ہے
جو عطاء کیا اس پر شکرگزار ہوں ہر بار ہوں
اپنے گناہوں پر ، شرم سار ہوں، اے رب العالمین بار بار ہوں
جب لفظ ساتھ چھوڑ جائیں
جب آنکھ فقط نمی بولے
جب لب خالی رہ جائیں
کیا صرف سجدہ کافی ہے؟
کیا تُو سنے گا وہ آواز
جو کبھی ہونٹوں تک نہ آئی؟
جو دل میں گونجتی رہی
خاموشی میں، بے صدا؟
میرے سجدے میں شور نہیں ہے
صرف ایک لرزتا سکوت ہے
میری دعا عربی نہیں
صرف آنسوؤں کا ترجمہ ہے
میری تسبیح میں گنتی نہیں
صرف تڑپ ہے، فقط طلب
اے وہ جو دلوں کے رازوں کا راز ہے
میں مانگتا نہیں
فقط جھکتا ہوں
جو چاہا، چھن گیا
جو مانگا، بکھر گیا
پر تُو وہ ہے
جو بکھرے کو سنوار دے
اور چھن جانے کو لوٹا دے
تو سن لے
میری خاموشی کو
میری نگاہوں کی زبان کو
میرے خالی ہاتھوں کو
اپنی رحمت کا لمس عطا کر
کہ میں فقط دعاؤں کا طالب ہوں
اور وہ بھی بس تیرے در سے
سخاوت عثمان اور علی کی شجاعت مانگ رہے ہیں
بے چین لوگ سکون دل کی خاطر
قرآن جیسی دولت مانگ رہے ہیں
بجھے دل ہیں اشک بار آ نکھیں
درِ مصطفیٰ سے شفاعت مانگ رہے ہیں
سرتاپا لتھڑے ہیں گناہوں میں
وہی عاصی رب سے رحمت مانگ رہے ہیں
رخصت ہوئی دل سے دنیا کی رنگینیاں
اب سجدوں میں صرف عاقبت مانگ رہے ہیں
بھٹکے ہوئے قافلے عمر بھر
تیری بارگاہ سے ہدایت مانگ رہے ہیں
بروز محشر فرمائیں گے آقا یارب
یہ گنہگار تجھ سے مغفرت مانگ رہے ہیں
آنکھوں میں اشک ہیں ، لبوں پر دعا ہے
جنت میں داخلے کی اجازت مانگ رہے ہیں
ہر دور کے مومن اس جہاں میں سائر
اصحاب محمدجیسی قسمت مانگ رہے ہیں
دردِ مصطفے کی گدائی ملی
جو پڑھتے ہیں نعتِ شہِ دین کی
مجھے دولت خوش نوائی ملی
وہ دونوں جہاں میں ہوا کامراں
جنھیں آپ کی آشنائی ملی
نبی کا جو گستاخ ہے دہر میں
اسے ہر جگہ جگ ہنسائی ملی
جسے مل گئ الفت شاہ دیں
اسے گویا ساری خدائی ملی
غلامی کی جس کو سند مل گئی
اسے وشمہ پارسائی ملی
تو بے نیاز ہے تیرا جہاں یہ سارا ہے
ترے حضور جھکی جب جھکی ہے پیشانی
ترا کٰا ہی سجدوں میں جلوہ فرما ہے
تو آب و خاک میں آتش میں باد میں ہر سو
تو عرش و فرش کے مابین خود ہے تنہا ہے
تری صفات تری ذات کیا بیاں کیجئے
تو اے جہاں کے مالک جہاں میں یکتا ہے
تجھی سے نظم دو عالم ہے یہ کرم تیرا
تو کائینا کا خالق ہے رب ہے مولا ہے
تو ہر مقام پہ موجود ہر جگہ حاضر
تو لامکاں بھی ہے ہر اک مقام تیرا ہے
مرا بیان ہے کوتاہ تیری شان عظیم
ثناہ و حمد سے وشمہ زبان گویا ہے
Jab Khamosh Tha Rab Magar Ab Inteha Ho Gayi Thi
Waqt Ke Saath Yeh Zulm Barhne Laga Tha
Har Ek Bacha Khuda Ke Aage Ro Raha Tha
Tum Itne Jaahil The Ke Bachon Ki Aah Na Sun Sake
Yeh Khwahishen Yeh Baatein Yeh Minatein Na Sun Sake
Yun Roti Tarapti Jaanon Pe Tars Na Kha Sake Tum
Woh Maaon Ke Sapne Tod Ke Hanste Rahe Tum
Woh Masoomon Ki Duaein Rad Nahin Gayin
Woh Pyaaron Ki Aahen Farsh Se Arsh Pohanch Gayin
Phir Ek Jhalak Mein Teri Bastiyan Bikhar Gayin
Aag Yun Phaili Ke Shehar Tabah Aur Imaratein Jal Gayin
Phir Tumhare Barf Ke Shehar Aag Mein Lipat Gaye
Barf Se Aag Tak Safar Mein Tum Khaak Mein Mil Gaye
Tum Samajhte The Tum Badshah Ban Gaye
Tumhare Ghuroor Phir Aag Se Khaak Ban Gaye
Tum Unko Beghar Karte The Na Karte Reh Gaye
Aag Aisi Jhalki Ke Tum Be-Watan Ho Kar Reh Gaye
Aye Zaalim! Tum Chale The Bare Khuda Banne
Aur Tum Tamaam Jahano Ke Liye Ibrat Ban Ke Reh Gaye
روا ں ذ کرِ ا لہ سے بھی زبا ں کو رب روا ں رکھتا
جہا ں میں جو عیا ں پنہا ں روا ں سب کو ا لہ کرتا
مسلما نوں کے د ل کے بھی ا یما ں کو رب روا ں رکھتا
پکا را مشکلو ں میں جب بھی رب کو کسی د م بھی
ا ما ں مشکل سے د ی ، پھر ا س ا ما ں کو رب روا ں رکھتا
میرا رب پہلے بھی ، باقی بھی ، رب ظاہر بھی ، با طن بھی
جہا ں میں ذ کرِ پنہا ں عیا ں کو رب روا ں رکھتا
مُعِز بھی رب، مُذِ ل بھی رب ، حَکَم بھی رب ، صَمَد بھی رب
ثناءِ رب جہا ں ہو ، اُ س مکا ں کو رب روا ں رکھتا
بقا کچھ نہیں جہا ں میں خا کؔ ، سد ا رہے گا خدا اپنا
پوجا رب کی کریں ، جو ہر سما ں کو رب روا ں رکھتا






