Mohsin Naqvi Sad Poetry
Mohsin Naqvi Sad Poetry is best way to express your words and emotion. Check out the amazing collection of express your feeling in words. This section is based on a huge data of all the latest Mohsin Naqvi Sad Poetry that can be dedicated to your family, friends and love ones. Convey the inner feelings of heart with this world’s largest Mohsin Naqvi Sad Poetry compilation that offers an individual to show the sentiments through words.
مروں گا خود بھی تجھے بھی کڑی سزا دوں گا
یہ تیرگی مرے گھر کا ہی کیوں مقدر ہو
میں تیرے شہر کے سارے دیئے بجھا دوں گا
ہوا کا ہاتھ بٹاؤں گا ہر تباہی میں
ہرے شجر سے پرندے میں خود اڑا دوں گا
وفا کروں گا کسی سوگوار چہرے سے
پرانی قبر پہ کتبہ نیا سجا دوں گا
اسی خیال میں گزری ہے شام درد اکثر
کہ درد حد سے بڑھے گا تو مسکرا دوں گا
تو آسمان کی صورت ہے گر پڑے گا کبھی
زمیں ہوں میں بھی مگر تجھ کو آسرا دوں گا
بڑھا رہی ہیں مرے دکھ نشانیاں تیری
میں تیرے خط تری تصویر تک جلا دوں گا
بہت دنوں سے مرا دل اداس ہے محسنؔ
اس آئنے کو کوئی عکس اب نیا دوں گا
وہ سنگ لفظ پھینک کے کتنا اداس تھا
اکثر مری قبا پہ ہنسی آ گئی جسے
کل مل گیا تو وہ بھی دریدہ لباس تھا
میں ڈھونڈھتا تھا دور خلاؤں میں ایک جسم
چہروں کا اک ہجوم مرے آس پاس تھا
تم خوش تھے پتھروں کو خدا جان کے مگر
مجھ کو یقین ہے وہ تمہارا قیاس تھا
بخشا ہے جس نے روح کو زخموں کا پیرہن
محسنؔ وہ شخص کتنا طبیعت شناس تھا
بھرا اب بھی مرے گاؤں کا میلہ میں اکیلا
بچھڑ کر تجھ سے میں شب بھر نہ سویا کون رویا
بجز میرے یہ دکھ بھی کس نے جھیلا میں اکیلا
یہ بے آواز بنجر بن کے باسی یہ اداسی
یہ دہشت کا سفر جنگل یہ بیلہ میں اکیلا
میں دیکھوں کب تلک منظر سہانے سب پرانے
وہی دنیا وہی دل کا جھمیلا میں اکیلا
وہ جس کے خوف سے صحرا سدھارے لوگ سارے
گزرنے کو ہے طوفاں کا وہ ریلا میں اکیلا
اپنا کیا ہے سارے شہر کا اک جیسا نقصان ہوا
یہ دل یہ آسیب کی نگری مسکن سوچوں وہموں کا
سوچ رہا ہوں اس نگری میں تو کب سے مہمان ہوا
صحرا کی منہ زور ہوائیں اوروں سے منسوب ہوئیں
مفت میں ہم آوارہ ٹھہرے مفت میں گھر ویران ہوا
میرے حال پہ حیرت کیسی درد کے تنہا موسم میں
پتھر بھی رو پڑتے ہیں انسان تو پھر انسان ہوا
اتنی دیر میں اجڑے دل پر کتنے محشر بیت گئے
جتنی دیر میں تجھ کو پا کر کھونے کا امکان ہوا
کل تک جس کے گرد تھا رقصاں اک انبوہ ستاروں کا
آج اسی کو تنہا پا کر میں تو بہت حیران ہوا
اس کے زخم چھپا کر رکھیے خود اس شخص کی نظروں سے
اس سے کیسا شکوہ کیجے وہ تو ابھی نادان ہوا
جن اشکوں کی پھیکی لو کو ہم بے کار سمجھتے تھے
ان اشکوں سے کتنا روشن اک تاریک مکان ہوا
یوں بھی کم آمیز تھا محسنؔ وہ اس شہر کے لوگوں میں
لیکن میرے سامنے آ کر اور بھی کچھ انجان ہوا
مجھ کو ڈس لے نہ کہیں خاک بسر سناٹا
دشت ہستی میں شب غم کی سحر کرنے کو
ہجر والوں نے لیا رخت سفر سناٹا
کس سے پوچھوں کہ کہاں ہے مرا رونے والا
اس طرف میں ہوں مرے گھر سے ادھر سناٹا
تو صداؤں کے بھنور میں مجھے آواز تو دے
تجھ کو دے گا مرے ہونے کی خبر سناٹا
اس کو ہنگامۂ منزل کی خبر کیا دوگے
جس نے پایا ہو سر راہ گزر سناٹا
حاصل کنج قفس وہم بکف تنہائی
رونق شام سفر تا بہ سحر سناٹا
قسمت شاعر سیماب صفت دشت کی موت
قیمت ریزۂ الماس ہنر سناٹا
جان محسنؔ مری تقدیر میں کب لکھا ہے
ڈوبتا چاند ترا قرب گجر سناٹا
وہ جدا ہوتے ہوئے کچھ پھول باسی دے گیا
نوچ کر شاخوں کے تن سے خشک پتوں کا لباس
زرد موسم بانجھ رت کو بے لباسی دے گیا
صبح کے تارے مری پہلی دعا تیرے لیے
تو دل بے صبر کو تسکیں ذرا سی دے گیا
لوگ ملبوں میں دبے سائے بھی دفنانے لگے
زلزلہ اہل زمیں کو بد حواسی دے گیا
تند جھونکے کی رگوں میں گھول کر اپنا دھواں
اک دیا اندھی ہوا کو خود شناسی دے گیا
لے گیا محسنؔ وہ مجھ سے ابر بنتا آسماں
اس کے بدلے میں زمیں صدیوں کی پیاسی دے گیا
ابر کی زد میں ستارا نہیں دیکھا جاتا
اپنی شہ رگ کا لہو تن میں رواں ہے جب تک
زیر خنجر کوئی پیارا نہیں دیکھا جاتا
موج در موج الجھنے کی ہوس بے معنی
ڈوبتا ہو تو سہارا نہیں دیکھا جاتا
تیرے چہرے کی کشش تھی کہ پلٹ کر دیکھا
ورنہ سورج تو دوبارہ نہیں دیکھا جاتا
آگ کی ضد پہ نہ جا پھر سے بھڑک سکتی ہے
راکھ کی تہہ میں شرارہ نہیں دیکھا جاتا
زخم آنکھوں کے بھی سہتے تھے کبھی دل والے
اب تو ابرو کا اشارا نہیں دیکھا جاتا
کیا قیامت ہے کہ دل جس کا نگر ہے محسنؔ
دل پہ اس کا بھی اجارہ نہیں دیکھا جاتا
اپنی کچی بستیوں کو بے نشاں ہونا ہی تھا
کس کے بس میں تھا ہوا کی وحشتوں کو روکنا
برگ گل کو خاک شعلے کو دھواں ہونا ہی تھا
جب کوئی سمت سفر طے تھی نہ حد رہ گزر
اے مرے رہ رو سفر تو رائیگاں ہونا ہی تھا
مجھ کو رکنا تھا اسے جانا تھا اگلے موڑ تک
فیصلہ یہ اس کے میرے درمیاں ہونا ہی تھا
چاند کو چلنا تھا بہتی سیپیوں کے ساتھ ساتھ
معجزہ یہ بھی تہہ آب رواں ہونا ہی تھا
میں نئے چہروں پہ کہتا تھا نئی غزلیں سدا
میری اس عادت سے اس کو بدگماں ہونا ہی تھا
شہر سے باہر کی ویرانی بسانا تھی مجھے
اپنی تنہائی پہ کچھ تو مہرباں ہونا ہی تھا
اپنی آنکھیں دفن کرنا تھیں غبار خاک میں
یہ ستم بھی ہم پہ زیر آسماں ہونا ہی تھا
بے صدا بستی کی رسمیں تھیں یہی محسنؔ مرے
میں زباں رکھتا تھا مجھ کو بے زباں ہونا ہی تھا
Mohsin Naqvi Sad Poetry - Express your feeling with Pakistan’s largest collection of Mohsin Naqvi Sad Poetry in Urdu. He was a good at Urdu language. Latest collections of Mohsin Naqvi Sad Shayari are here. You want to read your feelings with your loved ones, then say it all with Mohsin Naqvi Sad Poetry that can be dedicated and shared easily from this online page.
