Poetries by Azra faiz
آؤ اک خواب بنیں آؤ اک خواب بنیں 
جاگتی آنکھوں سے
اک دنیا آباد کریں
جہاں عورت کی بادشاہت ہو
آذاد اس کی چاہت ہو
جہاں اس کے پیدا ہونے پہ
بشاش ہر اک ساعت ہو
آؤ اک خواب بنیں
لوٹ لیں مردوں سے ان کی دنیا
بدل دیں ان کی سانسوں کو اپنے جیون سے
پھر پوچھیں کہ زندہ کیسے ہو
چھین کر ان سے ان کی طاقت کو
اپنی طاقت کو آزمایا کریں
آؤ اک خواب بنیں
جہاں معتبر ہو اپنی شخصیت
جہاں آزاد فیصلے جنم لے لیں
جہاں قید تو وہی ہو پر
قیدی سب بدل جائیں
آؤ اک خواب بنیں
بدل کر مردوں کی زندگی خود سے
پھر پوچھیں کہ حال کیسا ہے
آہیں چیخوں کی جگہ لے لیں جب
آنسو خون میں بدل جائیں جب
پھر پوچھیں کہ درد کیسا ہے
مرد کے مردہ احساس کو زندہ کریں
آؤ اک خواب بنیں
ایسی دنیا بسائیں آخر میں
فرق سب مٹائیں آخر میں
کوئی مظلوم اب نہ ظالم ہو
عورت بھی مرد کے برابر ہو
آؤ اک خواب بنیں
آؤ اک خواب بنیں Azra Faiz
جاگتی آنکھوں سے
اک دنیا آباد کریں
جہاں عورت کی بادشاہت ہو
آذاد اس کی چاہت ہو
جہاں اس کے پیدا ہونے پہ
بشاش ہر اک ساعت ہو
آؤ اک خواب بنیں
لوٹ لیں مردوں سے ان کی دنیا
بدل دیں ان کی سانسوں کو اپنے جیون سے
پھر پوچھیں کہ زندہ کیسے ہو
چھین کر ان سے ان کی طاقت کو
اپنی طاقت کو آزمایا کریں
آؤ اک خواب بنیں
جہاں معتبر ہو اپنی شخصیت
جہاں آزاد فیصلے جنم لے لیں
جہاں قید تو وہی ہو پر
قیدی سب بدل جائیں
آؤ اک خواب بنیں
بدل کر مردوں کی زندگی خود سے
پھر پوچھیں کہ حال کیسا ہے
آہیں چیخوں کی جگہ لے لیں جب
آنسو خون میں بدل جائیں جب
پھر پوچھیں کہ درد کیسا ہے
مرد کے مردہ احساس کو زندہ کریں
آؤ اک خواب بنیں
ایسی دنیا بسائیں آخر میں
فرق سب مٹائیں آخر میں
کوئی مظلوم اب نہ ظالم ہو
عورت بھی مرد کے برابر ہو
آؤ اک خواب بنیں
آؤ اک خواب بنیں Azra Faiz
وقت کی دہلیز پہ وقت کی دہلیز پہ
جانے کتنے چاند گزرے
بند در کی کھڑکی سے
سیاہ بالوں میں چاندنی چمکے
وقت کی دہلیزپہ
ڈھلتی عمر میں کچے سپنے
پکّی حقیقت میں ہیں بدلے
کچے سپنے،پکی حقیقت
جانے کیوں رہتے ہیں الجھے
وقت کی دہلیز پہ
امیدوں کے روشن چہرے
جلتے بجھتے بجھ سے گئے ہیں
خالی جیبیں ہیں پھر بھی
قیمت پوچھتے رہتے ہیں
وقت کی دہلیز پہ
کم دِکھتی آنکھوں سے
گرتے اٹھتے قدموں سے
بند در کی کھڑکی سے
ہر بکنے والے کو
دیکھتے ہی رہتے ہیں
وقت کی دہلیز پہ
جانے کتنی بیٹیوں والے
کچی نیند سوتے سوتے
وقت سے پہلے
ابدی نیند سو جاتے ہیں
وقت کی دہلیز پہ Azra Faiz
جانے کتنے چاند گزرے
بند در کی کھڑکی سے
سیاہ بالوں میں چاندنی چمکے
وقت کی دہلیزپہ
ڈھلتی عمر میں کچے سپنے
پکّی حقیقت میں ہیں بدلے
کچے سپنے،پکی حقیقت
جانے کیوں رہتے ہیں الجھے
وقت کی دہلیز پہ
امیدوں کے روشن چہرے
جلتے بجھتے بجھ سے گئے ہیں
خالی جیبیں ہیں پھر بھی
قیمت پوچھتے رہتے ہیں
وقت کی دہلیز پہ
کم دِکھتی آنکھوں سے
گرتے اٹھتے قدموں سے
بند در کی کھڑکی سے
ہر بکنے والے کو
دیکھتے ہی رہتے ہیں
وقت کی دہلیز پہ
جانے کتنی بیٹیوں والے
کچی نیند سوتے سوتے
وقت سے پہلے
ابدی نیند سو جاتے ہیں
وقت کی دہلیز پہ Azra Faiz
پاک فوج کے نام جان ہتھیلی پر رکھ کر تو سب لڑتے ہیں
میں نے اپنی انا ہتھیلی پر رکھ کر جنگ جیتی ہے
(عمران خان کے نام)
موت سے لڑتے اور ڈرتے تو سب کو دیکھاہوگاپر
میری اس کے سنگ یہ زندگی بیتی ہے
میرے خون سے ہولی کھیل کے خوش نہ ہو
دھرتی باہیں کھول کے مجھ کو جیتی ہے
ہے دھرتی لال کشمیر کی کیوں کہ
خون اور انسو ایک ہی رنگ کے پیتی ہے
گراکردشمن کو بھی مہمان بنا لیتے ہیں
سب نے جان لیا کیا ہماری ریتی ہے
Azra faiz
میں نے اپنی انا ہتھیلی پر رکھ کر جنگ جیتی ہے
(عمران خان کے نام)
موت سے لڑتے اور ڈرتے تو سب کو دیکھاہوگاپر
میری اس کے سنگ یہ زندگی بیتی ہے
میرے خون سے ہولی کھیل کے خوش نہ ہو
دھرتی باہیں کھول کے مجھ کو جیتی ہے
ہے دھرتی لال کشمیر کی کیوں کہ
خون اور انسو ایک ہی رنگ کے پیتی ہے
گراکردشمن کو بھی مہمان بنا لیتے ہیں
سب نے جان لیا کیا ہماری ریتی ہے
Azra faiz
 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 