Poetries by MUBASHAR ABBAS
پڑ گئی ماند ایماں کی تابندگی پڑ گئی ماند ایماں کی تابندگی
بن گئی زندگی وجہ شرمندگی
باہمی رنجشیں درد سر بن گئیں
پھیل کرنفرتیں وجہ شر بن گئیں
زندگی کے لیے باعث عار ہیں
ہم گنہگار ہیں ، ہم گنہگار ہیں
ایک دھبہ ہیں ہم، نام اسلام پر
طنز ہیں ایک قران کے پیغام پر
اپنے کردار پر پھر بھی نادم نہیں
عزم ہیں جان بلب غیرتیں مر گئیں
طعنہ زن ، رات دن ہم پہ اغیار ہیں
ہم گنہگار ہیں ، ہم گنہگار ہیں
بندہ حق تھے ، بندہ شر بنے
طالب حق تھے ، طالب زر بنے
زر کی خاطر ضمیروں کے سودے کیے
کنکریں لے کے ہیروں کے سودے کیے
دام حرص و ہوس میں گرفتار ہیں
ہم گنہگار ہیں ، ہم گنہگار ہیں MUBASHAR ABBAS
بن گئی زندگی وجہ شرمندگی
باہمی رنجشیں درد سر بن گئیں
پھیل کرنفرتیں وجہ شر بن گئیں
زندگی کے لیے باعث عار ہیں
ہم گنہگار ہیں ، ہم گنہگار ہیں
ایک دھبہ ہیں ہم، نام اسلام پر
طنز ہیں ایک قران کے پیغام پر
اپنے کردار پر پھر بھی نادم نہیں
عزم ہیں جان بلب غیرتیں مر گئیں
طعنہ زن ، رات دن ہم پہ اغیار ہیں
ہم گنہگار ہیں ، ہم گنہگار ہیں
بندہ حق تھے ، بندہ شر بنے
طالب حق تھے ، طالب زر بنے
زر کی خاطر ضمیروں کے سودے کیے
کنکریں لے کے ہیروں کے سودے کیے
دام حرص و ہوس میں گرفتار ہیں
ہم گنہگار ہیں ، ہم گنہگار ہیں MUBASHAR ABBAS
اے لقمہ تر کھانے والو سنو اے لقمہ تر کھانے والو سنو
اے فاقہ مستوں پہ ہسنے والو سنو
اے موقع پرستو ، اور بے ضمیرو
خوشامد میں حد سے گزر جانے والو سنو
تمھارے رتبے سے ڈر کر میں چپ رہوں گا
تم نے سمجھا تمھارے قصیدے لکھوں گا
جو تمھارے کانوں کو اچھا لگے ہے
وہی کچھ کہوں گا
ایسا ممکن نہیں
تم غلط ہو ، توغلط ہی کہوں گا
ظلم کی داستان کو ظلم ہی لکھوں گا
تمہاری حقیقت بتاؤں گا سب کو
جو دیکھا ہے میں نے دکھاؤں گا سب کو
مجھ سے چھینا ہے تم نے میرا کل بھی
تم نے روندھا ہے ہے پاؤں تلے عدل بھی
تم نے یہ ہی کیا
تم سے یہ ہی ہوا
کہ
جس قافلے کی ملی رہبری
اسی قافلے سے ہے کی رہزنی
MUBASHAR ABBAS
اے فاقہ مستوں پہ ہسنے والو سنو
اے موقع پرستو ، اور بے ضمیرو
خوشامد میں حد سے گزر جانے والو سنو
تمھارے رتبے سے ڈر کر میں چپ رہوں گا
تم نے سمجھا تمھارے قصیدے لکھوں گا
جو تمھارے کانوں کو اچھا لگے ہے
وہی کچھ کہوں گا
ایسا ممکن نہیں
تم غلط ہو ، توغلط ہی کہوں گا
ظلم کی داستان کو ظلم ہی لکھوں گا
تمہاری حقیقت بتاؤں گا سب کو
جو دیکھا ہے میں نے دکھاؤں گا سب کو
مجھ سے چھینا ہے تم نے میرا کل بھی
تم نے روندھا ہے ہے پاؤں تلے عدل بھی
تم نے یہ ہی کیا
تم سے یہ ہی ہوا
کہ
جس قافلے کی ملی رہبری
اسی قافلے سے ہے کی رہزنی
MUBASHAR ABBAS
میں کیوں نہ کروں شکر اپنے خدا کا میں کیوں نہ کروں شکر اپنے خدا کا
مجھے بھی یہ صورت دکھائی گئی ہے
وہ مانے کہ مجھ میں بڑا حوصلہ ہے
جب انھیں ان کی اک آدھ ، دہرائی گئی ہے
اک نگاہ ، اور ان کے لبوں کا تبسم
میرے دل کی قیمت لگائی گئی ہے
بہت ہی وہ روۓ میری داستاں پہ
انہیں دل پہ بیتی ، سنائی گئی ہے
اندھیروں میں عبّاس ، گزرا ہے جیون
لحد پہ کیوں شمع جلائی گئی ہے ؟
MUBASHAR ABBAS
مجھے بھی یہ صورت دکھائی گئی ہے
وہ مانے کہ مجھ میں بڑا حوصلہ ہے
جب انھیں ان کی اک آدھ ، دہرائی گئی ہے
اک نگاہ ، اور ان کے لبوں کا تبسم
میرے دل کی قیمت لگائی گئی ہے
بہت ہی وہ روۓ میری داستاں پہ
انہیں دل پہ بیتی ، سنائی گئی ہے
اندھیروں میں عبّاس ، گزرا ہے جیون
لحد پہ کیوں شمع جلائی گئی ہے ؟
MUBASHAR ABBAS
اعمال دیکھ کر ہی گر فیصلہ ہوا اعمال دیکھ کر ہی گر فیصلہ ہوا
مجھے بتا کہ تو پھرکیوںکرخدا ہوا ؟
جو کچھ بھی کہتا ہوں کہتے ہو جواباً
کچھ اور کہو ، یہ تو ہے پہلے سنا ہوا
ہر شخص انقلاب کا ہے منتظر یہاں
اپنی اپنی زنجیر سے لیکن بندھا ہوا
روز تیرے غضب کو دیتا ہو میں آواز
اک تو ، کہ ، بخش دینے پہ ہر دم تلا ہوا
اے ساقی اسی فکر میں رہتا ہوں آج کل
واعظ ، ہاتھ دھو کے ہے پیچھے پڑا ہوا MUBASHAR ABBAS
مجھے بتا کہ تو پھرکیوںکرخدا ہوا ؟
جو کچھ بھی کہتا ہوں کہتے ہو جواباً
کچھ اور کہو ، یہ تو ہے پہلے سنا ہوا
ہر شخص انقلاب کا ہے منتظر یہاں
اپنی اپنی زنجیر سے لیکن بندھا ہوا
روز تیرے غضب کو دیتا ہو میں آواز
اک تو ، کہ ، بخش دینے پہ ہر دم تلا ہوا
اے ساقی اسی فکر میں رہتا ہوں آج کل
واعظ ، ہاتھ دھو کے ہے پیچھے پڑا ہوا MUBASHAR ABBAS