✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
SUNDER KHAN
Search
Add Poetry
Poetries by SUNDER KHAN
کوئی آئے
آشفتہ سَرے، آبلہ پائے، کوئی آئے
اک شہر ھے نظروں کو بچھائے، کوئی آئے
سکھلائے جو تہذیبِ جنوں بے خبروں کو
مجنوں صفتے، قیس نمائے، کوئی آئے
کیا خوب ہو ٹھہرے جو شبِ تار سے پیکار
خورشید رخے، ماہ وشائے، کوئی آئے
آجائے ھے خط ایک نئے عذر کے ھمدوش
اے کاش کبھی خط کے بجائے کوئی آئے
پھر رنگِ محبت سے نکھر جائیں در و بام
برسات کی رُت کھینچ کے لائے، کوئی آئے
اب فن کے صنم خانے میں کوئی نہیں بہزاد
لفظوں میں نئے رنگ ملائے، کوئی آئے
اب لفظ و معانی کے دفاتر ھوئے تاریک
افکار کی پھر شمع جلائے، کوئی آئے
پھر بزم میں پھیلائے نئی بات کا جادو
فرزانوں کو دیوانہ بنائے، کوئی آئے
پھر بین کے لے آئے خزف ریزوں سے موتی
مالا کوئی اچھی سی بنائے، کوئی آئے
کیا جانئے کیوں وِردِ زباں ھے یہ تمنا
آئے کوئی آئے، کوئی آئے، کوئی آئے
ھمراہِ صبا صحنِ گلستاں میں سحر دم
خوابیدہ گلابوں کو جگائے، کوئی آئے
Sunder Khan
Copy
اداس مت ھونا
مجھے پاس اپنے نہ پاؤ اگر
تو اداس مت ھونا
راہ حیات میں مٹ جاؤں اگر
تو اداس مت ھونا
میں یہیں کہیں تیرے پاس ھوں
میری خشبؤ سے تجھکو پتہ چلے
میں دکھ بساط میں سمٹ جاؤں اگر
تو اداس مت ھونا
تیرے بستر کی ہر اک شکن
میرے قرب کے لمحوں کی رازداں
تیری یادوں میں کہیں بھٹک جاؤں اگر
تو اداس مت ھونا
تیری چوڑیوں کی کھنک اگر
جو ستائے تجھ کو رات بھر
اور تیری پائل دل جلائے اگر
تو اداس مت ھونا
میری ہستی بکھرے ھواؤں میں
میرا نام و نشاں تجھے نہ ملے
میں غمؤں کی صلیب پہ لٹک جاؤں اگر
تو اداس مت ھونا
SUNDER KHAN
Copy
یہ غرور ہی تو لڑکوں کا شاھکار ھے
بہت سے لفظ سہانے
انگلیوں پہ پرؤئے ھوئے
جو کبھی فیس بک کی دنیا میں گئے
جہاں رنگوں سے باتیں کرتی لڑکیاں
سوچ کے دھاروں کیساتھ بہتی ھوہیں
محبتوں کی سوغاتیں لٹاتیں ھوئیں
ھواؤں کے دوش پر لہراتیں ھوئیں
ھر اک لفظ میں موتی پروتے ھوئے
غزلوں اور گیتوں پہ باتیں کرتیں
اور میں بھی محو ھو کر انکی
باتوں میں کھو سا جاتا تھا
اور پھر یہ سوچتا ۔۔۔۔۔۔۔۔
کہ یہ دیوانی لڑکیاں
جو خوابوں کی دنیا میں
نجانے کس کی تلاش میں ہیں
کس امید اور کس آس میں ہیں
شاید انہیں کوئی مل سکے گا
جو ان کی چاھت کو سمجھ سکے گا
ان معصوم تیتلیوں کو کیا خبر ھے
ہر ایک پھول پہ بھنورے کا گھر ھے
جو انکے نشانے پر آ جائیگی
بچ کر کر نہ پھر وہ جا پائیگی
کم عقل ہیں یہ سمجھتیں نہیں
تو لڑکوں کی خصلت پہ نہ کرتیں یقیں
لڑکوں کو خود پر بڑا مان ھے
یہ فیشن یہ فلرٹ انکی شان ھے
یہ غرور ہی تو لڑکوں کا شاھکار ھے
نہ ھو یہ غرور تو ہر لڑکا بے کار ھے
بہت معذرت کیساتھ عرض ھے یہ نظم کا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں ۔ فیس بک سے دھوکہ کھائی ایک لڑکی کی سچی کہانی جو اس نے ایک چینل پر سنائی اور کہا کہ آجکل کے لڑکوں فلرٹ کے سوا کچھ نہیں آتا ۔ انکو اپنی تعلیم و تربیت پر نہیں بلکہ فلرٹی ھونے پر غرور ھے ۔ میں بہت متاثر ھوا اور ھو بہؤ وہی الفاظ نظم میں ڈھال لیے ۔ سندر خان ۔۔۔
SUNDER KHAN
Copy
مضطرب ھے آج بھی وہ شام کا پچھلا پہر
مضطرب ھے آج بھی وہ شام کا پچھلا پہر
بے چینیوں میں کٹ گیا تیری جدائی کا سفر
پلکیں موندے سوچتے ہیں تیری گلی نہ جائیں گے
پر جب بھی دیکھا آئینہ تجھ کو ہی پایا تھا منتظر
زخمی زخمی راتیں ہیں اور چاند بھی پر سوز تھا
پہلی کرن تھی غم زدہ اور شکست خوردہ تھی سحر
کیسی خواہش تھی کہ یہ ھم تجھ سے ملتے ایکبار
پر راستے میں آگ تھی اور جل رھی تھی ہر اک نظر
SUNDER KHAN
Copy
مجھ سے ہی بے خبر ٹہرے
قید تنہائی میں ہجر کے وہ لمحے
عمر رواں کی دھیمی آنچ پر
اس سفر میں معتبر ٹہرے
وہ ستمگر جس سے میرا ناطہ ھے
اور اس وسیع رشتے کے
بے کراں سمندر میں
میرے جذبوں کے سبھی ساتھی
پھر یونہی بے اثر ٹہرے
اور وہ دربدر ھوتے ھوئے
گلیوں کی خاک میں ڈوبے
شہر شہر میں تلاش کرتے
وہ زخمی سب موسم
میرے آنگن میں رات بھر ٹہرے
اور وہ بدلتی رتوں میں
جلتی دھوپ کے صحرا میں
پیاسے ھونٹوں پہ ان گنت
رکے سرابوں میں
وہ وصل کے سارے لمحے
مجھ سے ہی بے خبر ٹہرے
SUNDER KHAN
Copy
بھیگی آنکھوں نے وہی منظر دیکھا
بھیگی آنکھوں نے وہی منظر دیکھا
ھر گھڑی خود کو تیرا منتظر دیکھا
پھر تیرے شہر سے دور نکل آئے
بے خودی میں خود کو بے خبر دیکھا
دل کے آئینے میں عکس تیرا ہی رہا
جب بھی دیکھا تجھ کو معتبر دیکھا
تیرے ھونٹوں پے گیت میرے سجے
اپنی چاھت کا یہ بھی ہنر دیکھا
تیرے چہرے پہ رنگ میرا ہی تھا
اپنے جزبوں کا یہ بھی اثر دیکھا
SUNDER KHAN
Copy
میرا رقیب تھا میرا ہی سایہ
ڈھونڈتیں ہیں جس کو نظریں وہ شخص نجانے کدھر گیا
میرا رقیب تھا میرا ہی سایہ کل رات چپکے سے مر گیا
پھر وقت گزرا یوں شام بیتی صبح تلک تھی شمع جلتی
اور جس کی راہ میں تھیں آنکھیں بچھائیں وہ آ کے یونہی گزر گیا
میرے مزاجوں کے سارے موسم اسکی یادوں میں گم رھے
اور یوں آنکھ کا آنسؤ دریا بن کے دل سمندر میں اتر گیا
سونی ھوئیں ہیں پھر سے گلیاں بے آسرا شہر کی فضائیں
نشیمن پے میرے گرا کر بجلیاں وہ شخص چپکے سے گھر گیا
SUNDER KHAN
Copy
میں بکھر رھا ھوں
میں بکھر رھا ھوں
سوکھے پتوں کی مانند
سسکتے لمحوں کیطرح
کسی بیوہ کے بازوں کی
ٹوٹی ھوئی چوڑیوں کیطرح
میں بکھر رھا ھوں
ھوا کے کینوس پر
اک خالی فریم کیطرح
جس میں کوئی صورت
نہ ہی کوئی رنگ ھیں
میں بکھر رھا ھوں
اس رستے ھوئے زخم کیطرح
جسکے ٹپکتے لہؤ کی
اک اک بوند سے
وحشت کی بؤ آتی ھو
میں بکھر رھا ھوں
وقت کے صحفوں پر لکھی ھوئی
ان گنت تحریروں کیطرح
جن کی نہ کوئی قدر
اور نہ ہی کوئی قیمت ھے
میں بکھر رھا ھوں
مجھے سمیٹ لو
میرے ریزہ ریزو وجود کے
زروں کو کوزے میں بند کرو
اور سمندر میں بہاؤ اسطرح
کہ شاید مجھ کو سکوں ملے ۔۔۔۔۔۔۔۔
SUNDER KHAN
Copy
کراچی تجھ کو الله بچائے
جیون کھیلے آنکھ مچولی
وقت کا دھارا خون کی ھولی
رات لٹائے دکھ کے آنسؤ
صبح کی لالی مرثیہ بولی
سورج غم کی دھوپ برسائے
چاند گرھن نے آنکھ ھے کھولی
جگنؤ پنچھی رستہ ہیں بھولے
شام نے دکھ کی مالا پرؤلی
کراچی تجھ کو الله بچائے
لوگوں نے تیری قسمت رولی
SUNDER KHAN
Copy
اپنے آنسوؤں پہ میرا نام تم لکھو
اپنے دکھ کے ہر صحفے پہ
مجھے پیغام تم لکھو
آنکھوں میں بسے آنسوؤں پہ
میرا نام تم لکھو
گرنے لگو تو بڑھ کر
میرا ہاتھ تھام لینا
میرے جذبوں کی صداقت کو
صبح و شام تم لکھو
ماضی کے سبھی قصوں کو
ھواؤں میں یوں اڑاؤ
ٹوٹے ھوئے کتبوں پہ
انجام تم لکھو
اپنی نظر کو میرے
اطراف میں رکھو
میرے گھر کے آنگن کو
اپنا دروبام تم لکھو
راتوں کی تنہائی میں
اگر یاد آؤں تجھ کو
تو اپنے خوابوں کے سفر میں
مجھے سلام تم لکھو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
SUNDER KHAN
Copy
خواب سے چہرے پہ خیالوں کا سفر
کیوں خواب سے چہرے پہ خیالوں کا سفر ھے
وحشت بھری آنکھوں میں ستم ھے کہ قہر ھے
پاؤں تو میرے شل ہیں نہیں چلنے کی سکت
یہ شہر ھے یا تیرا کوئی پتھر کا نگر ھے
جب پیاس بھڑکتی ھے تو سرابوں وہ نظر آئے
میں کیسے بہک جاؤں وہ آتش کا بحر ھے
میں شام کی ٹھنڈک میں بہاروں کا ھوں مسکن
اور وہ جسم جلاتی ھوئی بے چین سحر ھے
SUNDER KHAN
Copy
دین کے پہرے دار بنو
اس گلشن ھستی میں لوگو
تم پھول بنو یا خار بنو
دنیا میں رستے دو ہی ہیں
اک کفار کا اور اک اسلام کا ھے
یا کفر لگا لو سینے سے
یا دین کے اپنے معمار بنو
اسلام کا یا تم نام نا لو
یا جرءت کے معیار بنو
اک سمت گرہ دجال کا ھے
اک سمت خدا کا لشکر ھے
یا دجال کے پیچھے لگ جاؤ
یا دین کے پہرے دار بنو
SUNDER KHAN
Copy
اب شام ھوئی لوٹ کر گھر جانا چاھئیے
اب شام ھوئی لوٹ کر گھر جانا چاھئیے
بگڑی ھوئی فضا ھے سدھر جانا چاھئیے
سمٹا ھوا ھے وقت آج میرے ھاتھوں میں
ھر ایک اپنے وعدے سے مکر جانا چاھئیے
خوشبؤ کی طرح آج میرے صحن میں رھو
ھے بہار کی روش کہ بکھر جانا چاھئیے
مدت ھوئی ھے آپ نے چراغاں نہیں کیا
رات کے اس پہر کو اب نکھر جانا چاھئیے
SUNDER KHAN
Copy
آج کے دن تجدید وفا کیسے کروں
آج کے دن تجدید وفا کیسے کروں
آج کے دن صف ماتم تھی بچھائی تو نے
آہ و زاری کی اک شمع تھی جلائی تو نے
لرزہ طاری ھے اب اس مرض کی دوا کیسے کروں
آج کے دن تجدید وفاء کیسے کروں
بیقراری میں جو جلا تھا بدن خاک ہوا
نقش جو آنکھ میں آیا تھا وہی راکھ ہوا
چہرے پہ غم کی سیاھی میں گلہ کیسے کروں
آج کے دن تجدید وفاء کیسے کروں
یہی ھے وہ دن جب تو نے مجھے چھوڑا تھا
میری ہر خواہش اور تمنا کو یوں توڑا تھا
درد کے صحرا میں ھے قدم اب اسکو جدا کیسے کروں
آج کے دن تجدید وفاء کیسے کروں
SUNDER KHAN
Copy
میں ھر اک جنم میں تمھارا بنوں
تیری آنکھ کا میں ستارہ بنوں
میں عاشق ہمیشہ تمہارا بنوں
میں خواب بنوں تیری ہر رات کا
میں برستی گھٹاؤں کا استعارہ بنوں
میں چاندنی بنوں تیرے گھر میں رھوں
میں ھر اک جنم میں تمہارا بنوں
میں خوشبؤں کی طرح پھولوں میں رھوں
میں ھر ایک موسم کا نظارہ بنوں
میں ٹھنڈک بنوں تیرے آنگن کی سدا
میں کھنکتی ھواؤں کا اشارہ بنوں
SUNDER KHAN
Copy
میں تجھ سے غافل تو نہیں
میں تجھ سے غافل تو نہیں
بس انداز جداگانہ ھے
پھول کلیاں گلستاں تیتلیاں
شبنم جھرنے بارش چڑیاں
ان سب میں گم ھوں
کہ مزاج شاعرانہ ھے
میں تجھ سے غافل تو نہیں
محبت چاھت الفت راحت
رات خواب آنکھیں ماھتاب
یہ سب میرے ہمراہی ہیں
کہ میری سوچ عاشقانہ ھے
میں تجھ سے غافل تو نہیں
بس انداز جداگانہ ھے
حسن رنگینیاں جادو نظریں
کنگن پائل چوڑی کاجل
انکی پوجا میں رھتا ھوں
کہ دل انکا دیوانہ ھے
میں تجھ سے غافل تو نہیں
لفظ شعر اور غزلیں گیت
آواز ترنم ساز سنگیت
میرے لبوں پے رھتے ہیں
میں انکا پروانہ ھوں
میں تجھ سے غافل تو نہیں
بس انداز جداگانہ ھے ۔۔
SUNDER KHAN
Copy
پیاس ھونٹوں سے اسطرح گزری
پیاس ھونٹوں سے اس طرح گزری
جیسے بارش صحرا سے گزری
وقت پھر آ کے وہیں رک سا گیا
اک قیامت ھو اس سے گزری
ویراں آنکھوں میں عکس ٹہر گیا
بہار جیسے خزاں سے ھو گزری
روح بھٹکتی رہی ویرانوں میں
غم کی آندھی تھی جابجا گزری
دکھ کی موجوں میں بیقراری تھی
اک وحشت تھی ساحلوں سے گزری
SUNDER KHAN
Copy
ھم نے آنکھوں میں تیری زمزم کا پیالہ دیکھا
چہرے پہ تیرے جب چاند کا ھالہ دیکھا
شام کے پہلو میں چمکتا ھوا اجالا دیکھا
وہ میرا رات کو جب لوٹ کر گھر کو آنا
اپنے آنگن کو تیرے حسن کا رکھوالا دیکھا
پھول کلیوں نے بھی گلشن میں کیا چرچا تیرا
ھم نے ہر موسم کو تیرے رؤپ کا متوالا دیکھا
تیرے آنچل پہ فرشتوں نے نمازیں جو پڑھیں
ھم نے آنکھوں میں تیری زم زم کا پیالہ دیکھا
SUNDER KHAN
Copy
میں خواب بن کے سماؤں تیری نظر میں رھوں
میں خواب بن کے سماؤں تیری نظر میں رھوں
کہیں سے لوٹ کر آؤں تیرے اثر میں رھوں
میں بن کے خشبؤ تیرے رؤپ کو معطر رکھوں
اور روح بن کے تیرے جسم اور جگر میں رھوں
بہت سی یادیں سہانی سجا کے آنکھوں میں
میں ماضی بن کے نا بھٹکوں تیری فکر میں رھوں
یوں تیرے آنگن میں کھلوں پھول اور کلیوں کیطرح
تیری ہر شام میں بہہ جاؤں تیری سحر میں رھوں
SUNDER KHAN
Copy
آؤ سچ بولیں (پارٹ ون)
دل کو بنا کے گواہ
بھروسے کی بنائیں فضا
اور یوں ایک دوسرے
پر کر کے یقیں
اپنے کچھ خواب تولیں
آؤ سچ بولیں
چھوڑ کر سارے رواج
مل کر بیٹھیں آج
اور سوچیں دوریوں
کے سب اسباب
اور یوں دل کے کچھ راز کھولیں
آؤ سچ بولیں
جب منزلیں بھی ھوں ایک
اور راستے بھی ھوں ایک
تو کیوں ناں ھاتھوں
میں لے کر ھاتھ
اک ساتھ ھو لیں
آؤ سچ بولیں
SUNDER KHAN
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets