آتشِ عشقِ محمدؐ سے جلا دے مجھ کو
یا خدا خاک سے اکسیر بنا دے مجھ کو
بحرِ عصیاں سے بچوں کیسے بتا دے مجھ کو
خوابِ غفلت سےمرے آقا جگا دے مجھ کو
آدمیت کا قرینہ نہیں آیا اب تک
آدمیت کا قرینہ تو سکھا دے مجھ کو
میرا ہر ایک قدم راہ میں تیرے اٹھے
تیری خوشنودی ملے ایسی ادا دے مجھ کو
فہم و ادراک سے آقاؑ میرا دامن بھر دے
رُوح بیمار نہ ہو ایسی شفا دے مجھ کو
دل کی اجڑی ہوئی بستی میں بہار آجائے
یہ تمنا ہے مدینے کی ہوا دے مجھ کو
لب پہ ہو اِسمِ محمدؑ دمِ آخر عذراؔ
ہر گھڑی ایسی ہی توفیقِ ثناء دے مجھ کو