Add Poetry

آتش دہر کو گلزار بنایا تونے

Poet: احمد فراز By: علی اکرام, کراچی

دشتِ غربت میں صداقت کے تحفظ کے لیے
تُو نے جاں دے کے زمانے کو ضیا بخشی تھی

ظلم کی وادیِ خونیں میں قدم رکھا تھا
حق پرستوں کو شہادت کی ادا بخشی تھی

آتشِ دہر کو گلزار بنایا تو نے
تو نے انساں کی عظمت کو بقا بخشی تھی

اور وہ آگ وہ ظلمت وہ ستم کے پرچم
بڑے ایثار ترے عزم سے شرمندہ ہوئے

جرأت و شوق و صداقت کی تواریخ کے باب
تری عظمت، ترے کردار سے تابندہ ہوئے

ہو گیا نذرِ فنا دبدبۂ شمر و یزید
کشتگانِ رہِ حق مر کے مگر زندہ ہوئے

لیکن اے سیّدِ کونین حسین ابنِ علی
آج بھر دہر میں باطل کی صف آرائی ہے

آج پھر حق کے پرستاروں کا انعام ہے دار
زندگی پھر اس وادی میں اتر آئی ہے

آج پھر مدِ مقابل ہیں کئی شمر و یزید
صدق نے جن کو مٹانے کی قسم کھائی ہے

دل کہ ہر سال ترے غم میں لہو روتے ہیں
یہ اسی عہدِ جنوں کیش کی تجدید تو ہے

جاں بکف حلقۂ اعدا میں جو دیوانے ہیں
ان کا مذہب ترے کردار کی تقلید تو ہے

جب سے اب تک اسی زنجیرِ وفا کا رشتہ
بیعتِ دستِ جفا کار کی تردید تو ہے

(مجموعہ۔"شب.خون")
احمد فراز

Rate it:
Views: 540
29 Oct, 2014
More Religious Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets