اِسمِ احمد کو ہُونٹوں پہ سجا کر سُونا
یادِ طیبہ کو نِگاہوں میں بَسا کر سُونا
کیا خَبر خَاب میں آجائیں بُجھانے کیلئے
تِشنگی اور بھی تُم اپنی بَڑھا کر سُونا
عاصِیوں پر وہ مِہربان صدا رِہتے ہیں
اپنے جُرموں پہ نِگاہُوں کو جَما کر سُونا
عشرتِ وارثی تُم پہ بھی کرم ہُوگا ضرور
آج تُم اپنے نصِیبوں کو جَگا کر سُونا