آج کل وہ مجھ پہ اتنا التفات کرتےہیں
پہلےمسکراتےہیں پھر بات کرتےہیں
پہلےتو وہ بڑی کنجوسی کرتےرہے
اب کھل کر وہ یہ خیرات کرتے ہیں
ملنےسےابھی ہچکچاتے رہتےہیں
اس بارے ابھی ذرااحتیاط کرتےہیں
کچھ مانگیں تو پوری ہوتی رہتی ہیں
مگرپوری نہ سبھی حاجات کرتےہیں
ہم ان کےدل کا حال کیسےجانیں اصغر
وہ کبھی نہ ہم سےاظہارخیالات کرتےہیں