آج کل حال ہے یہ قوم کے جوانوں کا
کچھ کو موبائل کچھ کو روگ مہ جبینوں کا
گھر سے لیجایئں گھر پہ چھوڑ کے بھی خود جائیں
کس قدر ہے خیال اِنہیں قوم کی حسینوں کا
پہلے الفت تھی کتابوں سے مدرسوں سے انہیں
اب گزارہ نہیں موبائل بن شبینوں کا
پہلے کہتا یہ تھا ابا مجھ کو لا کہ دو قلم
اب یہ چاہتا ہے کلیکشن مائیکل کے گانوں کا
اے کے فوٹی سیون بھی ان کو تو اب بھاتی نہیں
ان کو دینا چاہیے اِذن توپ خانوں کا
پہلے ابا آئیڈیل تھے بہنوں سے بھی پیار تھا
اب یہ دیوانہ ہے بِلو‘ شَنو‘ شَبو‘ رانوں کا
پہلے اماں کے اِشارے پہ چلے آتے تھے یہ
اب تو لگتا ہے کہ بند ہے وال اِنکے کانوں کا
اپنے والدین کو مسلِم سَتا سکتا نہیں
یہ طریقہ لگتا ہے اغیار کا شیطانوں کا
کل نکل کے پھر اک بچی اپنے گھر سے چل پڑی
پھر جنازہ دھوم سے نکلا ہے کچھ ارمانوں کا
پہلے گھر کے سامنے سے جو گزر سکتے نہ تھے
اب بذریعہ وہ موبائل مالک گھر کے خانوں کا
شور و غل سن کہ یہ عشرت وارثی کہنے لگا
یہ ہے مچھلی مارکیٹ یا شور ہے ایوانوں کا