جب برابر ہوں اہل قرآں و تارک قرآں
پھر اٹھیں اس دھرتی سے چنگاریاں
کیوں ساتھ نہیں میرا دل میری زباں
جو اندر ہے ہوتا کیوں نہیں ہے عیاں
جن قدموں سے چلا ہوں میں خانہ خدا
انہیں قدموں سے پھر کیوں تلاش دنیا؟
طالب دید ہوں آرزوئے جنت ہے مگر
آنکھوں میں بسا کوئی صنم دوسرا
روشنیوں کے سنگ کر بھی اندھیرا؟
میں بن کیوں نہ سکا اپنی رات کا دیا
ماتھے پہ سجی ہے روشنی سجدوں کی
دل کے اندھیرے میں چراغ کوئی نہ دیا
مست رہتا ہوں اسکی یاد میں دن تمام
تاریکیوں میں میری نہ صنم کوئی نہ خدا