یہ آرزو تھی کہ تجھے عدل کے روبرو کرتے سلاخوں کے پیچھے دیکھنے کی ارزو کرتے کیا کریں اب دور دوسرا ہے زرا ورنہ ایک رات اچانک ہی ہم کووو کرتے ہم اتنے بھی نہیں ہیں کم فہم سن لو اگر کرتے تو پھر خود کو بے آبرو کرتے