Add Poetry

آزادی ١٤ اگست ٢٠١٥=میں ہوں پاکستانی

Poet: Javed Iqbal Cheema By: Javed Iqbal Cheema, Italia

غم یاراں میں بے موت مارا گیا ہوں
غداروں کے ہاتھوں خون میں نہلایا گیا ہوں

نہ ڈپلومیسی میری نہ خارجہ پالیسی میری
اسی لئے دنیا میں تنہا لہرایا گیا ہوں

ہر روز ہوتی ہے دہشت گردی میرے اندر
دہشت گرد پھر بھی میں کہلوایا گیا ہوں

کس کے مفاد کی خاطر آگ میں کودا
چند بے سود ٹکوں سے بہلایا گیا ہوں

دست و گریبان ہیں حاکم میرے قبضے کے لئے
مہنگائی بیروزگاری کی سولی پے لٹکایا گیا ہوں

کبھی سیکورٹی رسک پر تماشا بنایا گیا ہوں
کبھی القائدہ اور طالبان سے ڈرایا گیا ہوں

رام رام کے سانپ سے بھی ڈسوایا گیا ہوں
نشہ ایسا کہ امریکی جام سے بھی بہکایا گیا ہوں

میں ہمیشہ اسلام کے نام پے للکارا گیا ہوں
افسوس کہ فرقہ پرستی کی قبر میں اتارا گیا ہوں

کالا باغ ڈیم تو میں بنا کے دکھا نہیں سکا
سیاسی داؤ پیچ کی منافقت میں الجھایا گیا ہوں

ہر ١٤ اگست کو سنتا ہے نام آزادی جاوید
بن عمل نعروں تقریروں سے بہلایا گیا ہوں

Rate it:
Views: 429
10 Aug, 2015
Related Tags on Occassional / Events Poetry
Load More Tags
More Occassional / Events Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets