خاموش سماں اتنا کہ ہر سانس دبی ہے
افسوس کہ مخلوق خداسہمی ہوئی ہے
بے رحم عناصر نے اجاڑا ہے گلستاں
کرو فضل خدایا یہ مصیبت کی گھڑی ہے
طوفان میں کشتی ہے اور کشتی میں طوفاں
ملت بھی ہے گبھرائی حاکم بھی پریشاں
آغوش وطن میں اک آگ لگی ہے
کرو فضل خدایا
ہو جاؤ سبھی ایک انا کو مٹا کے
بت بھی نہیں دیکھے کوئی نظریں اٹھا کے
اے قوم زراسوچ! یہ لمحہ فکری ہے
کرو فضل خدایا
اب سنبھلو ضیا وقت نہیں آہ و فغاں کا
ہو اتنا جنوں نقشہ بدل ڈالو جہاں کا
ہر چیز مقابل ہے فقط ہمت کی کمی ہے
کرو فضل خدایا یہ مصیبت کی گھڑی ہے