کبھی کسی بہت اپنے تعلق کو سوچتا ہوں
آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تمھاری تلخ باتوں میں سہمی معصومیت کو سوچتا ہوں
آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
راتوں کو اٹھکر خدا کی نعمتوں رحمتوں کو سوچتا ہوں
آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
میں یادوں میں بسے لوگوں کو خیالوں میں سوچتا ہوں
آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
زمانہ لفظوں سے محظوظ ہوگا تمھارے تصور کو سوچتا ہوں
آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
میں زندگی سے پیار کرتا ہوں مگر اس سے بچھڑنے کا سوچتا ہوں
آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
میں جب بھی خالد وقت کی بے رحمی دیکھتا اور حقیقت کو سوچتا ہوں
آنکھیں بھیگ جاتی ہیں