آنکھ سوئے فلک رکھی ہوئی ہے
دل میں کیسی کسک رکھی ہوئی ہے
زندگی کے اجاڑ رستوں میں
حادثوں کی مہک رکھی ہوئی ہے
تُو مجھے ڈھونڈ لے اندھیرے میں
مجھ میں اِتنی چمک رکھی ہوئی ہے
بادلوں سی گداز لڑکی میں
بجلیوں سی کڑک رکھی ہوئی ہے
احتمالِ شکستگی ہے بہت
مجھ میں کم کم لچک رکھی ہوئی ہے
لفظ کو آئنہ بنایا ہے
اِس میں اپنی جھلک رکھی ہوئی ہے
بیت بحثی میں آج یاور سے
جییتنے کی للک رکھی ہوئی ہے