جانے کیوں یاد وہ آ جاتا ہے وشمہ جب بھی
شام کے بعد چمکتا ہے ستارہ کوئی
زیست تنہا سی گزاری ہے اداسی اوڑھے
زندگی ایسی بھی کرتی ہے گوارہ کوئی
اپنی الفت کا میں اظہار تو کر دوں صاحب
مجھ کو اقرار کا مل جائے اشارہ کوئی
آپ کے شعروں نے اک آگ لگا دی دل میں
اور دامن بھی جلا دے نہ شرارہ کوئی