Add Poetry

آگ اشک گرم کو لگے جی کیا ہی جل گیا

Poet: Momin Khan Momin By: minha, khi
Aag Asshk Garam Ko Lagey Jee Kya Hi Jal Gaya

آگ اشک گرم کو لگے جی کیا ہی جل گیا
آنسو چو اس نے پونچھے شب اور ہاتھ پھل گیا

پھوڑا تھا دل نہ تھا یہ موے پر خلل گیا
جب ٹھیس سانس کی لگی دم ہی نکل گیا

کیا روؤں خیرہ چشمی بخت سیاہ کو
واں شغل سرمہ ہے ابھی یاں سیل ڈھل گیا

کی مجھ کو ہاتھ ملنے کی تعلیم ورنہ کیوں
غیروں کو آگے بزم میں وہ عطر مل گیا

اس کوچے کی ہوا تھی کہ میری ہی آہ تھی
کوئی تو دل کی آگ پہ پنکھا سا جھل گیا

جوں خفتگان خاک ہے اپنی فتادگی
آیا جو زلزلہ کبھی کروٹ بدل گیا

اس نقش پا کے سجدے نے کیا کیا کیا ذلیل
میں کوچۂ رقیب میں بھی سر کے بل گیا

کچھ جی گرا پڑے تھا پر اب تو نے ناز سے
مجھ کو گرا دیا تو مرا جی سنبھل گیا

مل جائے گر یہ خاک میں اس نے وہاں کی خاک
گل کی تھی کیوں کہ پاؤں وہ نازک پھسل گیا

بت خانے سے نہ کعبے کو تکلیف دے مجھے
مومنؔ بس اب معاف کہ یاں جی بہل گیا

 

Rate it:
Views: 1600
28 Jan, 2019
More Momin Khan Momin Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets