ابتدا اور انتہا معبود
نہیں کوئی اور دوسرا معبود
میں نحیف و نزار اک عاجز
مجھ کو ہے تیرا آسرا محبوب
سب پہ اکرام جس کے لا محدود
دیتا ہے رزق بے بہا معبود
کعصف ماکول ہو گئے مشرک
نام تیرا رہا سدا معبود
نقد عصیاں ہے اور دامن تر
تیری رحمت کا آسرا معبود
پا گیا وہ فلاح کی منزل
عاجزی جس کی بے ریا معبود
آیا منجدھار میں سفینہ زیست
قلزم یاس سے بچا معبود
اس کو فکر جہاں کا کیا غم ہو
جس کا رازق ہی بن گیا معبود
ہے میر ی روح میں حرم کی مہک
میرے دل میں سما گیا معبود
مجھ کو غم سے بچائے گا شبیر
میرا اللہ،میرا خدا معبود