ابھی اک شور سا اٹھا ہے کہیں
Poet: ایاز By: ایاز, Gujranwalaابھی اک شور سا اٹھا ہے کہیں
کوئی خاموش ہو گیا ہے کہیں
ہے کچھ ایسا کہ جیسے یہ سب کچھ
اس سے پہلے بھی ہو چکا ہے کہیں
تجھ کو کیا ہو گیا کہ چیزوں کو
کہیں رکھتا ہے ڈھونڈھتا ہے کہیں
جو یہاں سے کہیں نہ جاتا تھا
وہ یہاں سے چلا گیا ہے کہیں
آج شمشان کی سی بو ہے یہاں
کیا کوئی جسم جل رہا ہے کہیں
ہم کسی کے نہیں جہاں کے سوا
ایسی وہ خاص بات کیا ہے کہیں
تو مجھے ڈھونڈ میں تجھے ڈھونڈوں
کوئی ہم میں سے رہ گیا ہے کہیں
کتنی وحشت ہے درمیان ہجوم
جس کو دیکھو گیا ہوا ہے کہیں
میں تو اب شہر میں کہیں بھی نہیں
کیا مرا نام بھی لکھا ہے کہیں
اسی کمرے سے کوئی ہو کے وداع
اسی کمرے میں چھپ گیا ہے کہیں
مل کے ہر شخص سے ہوا محسوس
مجھ سے یہ شخص مل چکا ہے کہیں
More Jaun Elia Poetry






