ابھی تو ہم نے اپنی دنیا بسانی تھی
اور اک داستاں بھی تجھے سنانی تھی
تم نے پہلے ہی ختم کر دیا سب کچھ
ابھی تو میں نے گھر بھی بات منوانی تھی
مطلب تیری یاد سے بھی غافل ہو جاؤں
یہی تو اک تیری آخری نشانی تھی
ہوئی پتا نہیں مکمل غزل کیسے ؟
ابھی تو میں نے قلم بھی اٹھانی تھی