Add Poetry

اب اسے کیا کرے کوئی آنکھوں میں روشنی نہیں

Poet: Iqbal Azeem By: mustafa, khi
Laga Ab Usay Kya Kere Koi Aankhon Mein Roshni Nahi

اب اسے کیا کرے کوئی آنکھوں میں روشنی نہیں
شہر بھی اجنبی نہیں لوگ بھی اجنبی نہیں

ہم نے یہ سوچ کر کبھی جرأت عرض کی نہیں
شکوہ بصد خلوص بھی شیوۂ دوستی نہیں

یوں تو بڑے خلوص سے لوگ ہوئے ہیں ہم سفر
راہ میں ساتھ چھوڑ دیں ان سے بعید بھی نہیں

پرسش حال کے سوا کوئی کرے بھی کیا مگر
پرسش حال دوستو طنز ہے دوستی نہیں

بیتے ہوئے خوشی کے دن بھولی ہوئی کہانیاں
آپ کو یاد ہوں تو ہوں ہم کو تو یاد بھی نہیں
 

Rate it:
Views: 1112
04 Jul, 2017
More Iqbal Azeem Poetry
آپ میری طبیعت سے واقف نہیں مجھ کو بے جا تکلف کی عادت نہیں آپ میری طبیعت سے واقف نہیں مجھ کو بے جا تکلف کی عادت نہیں
مجھ کو پرسش کی پہلے بھی خواہش نہ تھی اور پرسش کی اب بھی ضرورت نہیں
یوں سر راہ بھی پرسش حال کی اس زمانے میں فرصت کسی کو کہاں
آپ سے یہ ملاقات رسمی سہی اتنی زحمت بھی کچھ کم عنایت نہیں
آپ اس درجہ افسردہ خاطر ہوں آپ کوئی اثر اپنے دل پر نہ لیں
میں نے جو کچھ کہا اک فسانہ کہا اور فسانے کی کوئی حقیقت نہیں
ایسی محفل میں شرکت سے کیا فائدہ ایسے لوگوں سے کوئی توقع بھی کیا
جو کہا جائے خاموش سنتے رہو لب کشائی کی قطعاً اجازت نہیں
نکتہ چینی تو فطرت ہے انسان کی کس کا شکوہ کریں کس کو الزام دیں
خود ہمیں کون سے پارساؤں میں ہیں ہم کو دنیا سے کوئی شکایت نہیں
مجھ کو معلوم ہے آپ مجبور ہیں آپ میرے لیے مفت رسوا نہ ہوں
ایسے حالات میں بے رخی ٹھیک ہے مجھ کو اس بات پر کوئی حیرت نہیں
کچھ یہ اقبالؔ ہی پر نہیں منحصر سرگرانی مسلط ہے ماحول پر
عقل و دانش کے بڑھتے ہوئے بوجھ سے سر اٹھانے کی دنیا کو فرصت نہیں
ulfat
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets