اب توپڑوسن یوں میزبانی کرتی ہے
اپنے گھر بلا کرشیطانی کرتی ہے
ہم تو اس کی ہر ادا پہ مرتے ہیں
جو ہمارےساتھ بےایمانی کرتی ہے
میں جب اس سےبات نہیں کرتا
پھر وہ میری قدردانی کرتی ہے
پورےمحلےکہ شکوے شکائیتیں
وہ کبھی ختم نہ کہانی کرتی ہے
اب پھولوں کےبدلےپتھرمارتی ہے
پہلےسےزیادہ مہربانی کرتی ہے