Add Poetry

اب مجھے گلشن سے کیا جب زیر دام آ ہی گیا

Poet: Qamar Jalalvi By: majid, khi
Ab Mujhe Gulshan Se Kya Jab Zair Daam Aa Hi Gaya

اب مجھے گلشن سے کیا جب زیر دام آ ہی گیا
اک نشیمن تھا سو وہ بجلی کے کام آ ہی گیا

سن مآل سوز الفت جب یہ نام آ ہی گیا
شمع آخر جل بجھی پروانہ کام آ ہی گیا

طالب دیدار کا اصرار کام آ ہی گیا
سامنے کوئی بحسن انتظام آ ہی گیا

کوشش منزل سے تو اچھی رہی دیوانگی
چلتے پھرتے ان سے ملنے کا مقام آ ہی گیا

راز الفت مرنے والے نے چھپایا تو بہت
دم نکلتے وقت لب پر ان کا نام آ ہی گیا

کر دیا مشہور پردے میں تجھے زحمت نہ دی
آج کو ہونا ہمارا تیرے کام آ ہی گیا

جب اٹھا ساقی تو واعظ کی نہ کچھ بھی چل سکی
میری قسمت کی طرح گردش میں جام آ ہی گیا

حسن کو بھی عشق کی ضد رکھنی پڑتی ہے کبھی
طور پر موسیٰ سے ملنے کا پیام آ ہی گیا

دیر تک باب حرم پر رک کے اک مجبور عشق
سوئے بت خانہ خدا کا لے کے نام آ ہی گیا

رات بھر مانگی دعا ان کے نہ جانے کی قمرؔ
صبح کا تارہ مگر لے کر پیام آ ہی گیا
 

Rate it:
Views: 1309
28 Sep, 2017
More Qamar Jalalvi Poetry
دیکھتے ہیں رقص میں دن رات پیمانے کو ہم دیکھتے ہیں رقص میں دن رات پیمانے کو ہم
ساقیا راس آ گئے ہیں تیرے مے خانے کو ہم
لے کے اپنے ساتھ اک خاموش دیوانے کو ہم
جا رہے ہیں حضرت ناصح کو سمجھانے کو ہم
یاد رکھیں گے تمہاری بزم میں آنے کو ہم
بیٹھنے کے واسطے اغیار اٹھ جانے کو ہم
حسن مجبور ستم ہے عشق مجبور وفا
شمع کو سمجھائیں یا سمجھائیں پروانے کو ہم
رکھ کے تنکے ڈر رہے ہیں کیا کہے گا باغباں
دیکھتے ہیں آشیاں کی شاخ جھک جانے کو ہم
الجھنیں طول شب فرقت کی آگے آ گئیں
جب کبھی بیٹھے کسی کی زلف سلجھانے کو ہم
راستے میں رات کو مڈبھیڑ ساقی کچھ نہ پوچھ
مڑ رہے تھے شیخ جی مسجد کو بت خانے کو ہم
شیخ جی ہوتا ہے اپنا کام اپنے ہاتھ سے
اپنی مسجد کو سنبھالیں آپ بت خانے کو ہم
دو گھڑی کے واسطے تکلیف غیروں کو نہ دے
خود ہی بیٹھے ہیں تری محفل سے اٹھ جانے کو ہم
آپ قاتل سے مسیحا بن گئے اچھا ہوا
ورنہ اپنی زندگی سمجھے تھے مر جانے کو ہم
سن کے شکوہ حشر میں کہتے ہو شرماتے نہیں
تم ستم کرتے پھرو دنیا پہ شرمانے کو ہم
اے قمرؔ ڈر تو یہ ہے اغیار دیکھیں گے انہیں
چاندنی شب میں بلا لائیں بلا لانے کو ہم
Ijlal
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets