اب کی بار مین جب گیا سسرال
نہ وہ خوشی نہ وہ تھا استقبال
نہ ہی وہ ساس کا ماتھا چومنا
نہ سالوں کی نظروں میں پیار
سالیاں جیسے گونگی ہیں سب
نہ وہ مستی نہ ہی وہ چال
کھانا جو لگایا سالے کی بیوی نے
سوکھی ہوئی روٹی اور چنے کی دال
روتا ضرور میں اس بے رخی پر
لیکن نہ تھا میرے پاس ٹشو نہ ہی رومال
سسر جو آیا تو گرجا کچھہ اس طرح
جیسے شیر آیا ہو پہن کے انسانی کھال
بیگم کو کہا کہ چلنا اب ہمیں چاہیے
سمجھ گئی وہ بھی دیکھ کے سب کے تال
کس نے اڑائی خبر میری دوسری شادی کی
کس سے کریں شکوہ کس سے کریں سوال